
پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ بنیادی غذائی اشیاء خصوصاً مرغی، پیاز اور آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار حساس قیمت اشاریہ (SPI) میں 0.17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو 9 اکتوبر 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے ریکارڈ کیا گیا۔
حساس قیمت اشاریہ ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے 51 بنیادی اشیاء کی قیمتوں کے سروے پر مبنی ہوتا ہے، جس کا مقصد قلیل مدت میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لینا ہے تاکہ حکومت کو عوامی سطح پر مہنگائی کی صورتحال کا درست اندازہ ہو سکے۔
خوراک کی قیمتوں میں اضافہ
رپورٹ کے مطابق اس ہفتے سب سے زیادہ اضافہ مرغی کی قیمت میں دیکھا گیا، جو 8.92 فیصد بڑھ گئی۔ پیاز کی قیمت 7.47 فیصد اور گندم کے آٹے کی قیمت 5.74 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ اس کے علاوہ انڈے (2.25%)، گڑ (1.70%)، لہسن (0.86%)، ویجیٹیبل گھی 1 کلو (0.86%)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو (0.59%)، جلانے کی لکڑی (0.50%) اور واشنگ صابن (0.23%) کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
دوسری جانب کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، جن میں ٹماٹر (-11.34%)، کیلے (-1.29%)، آلو (-0.93%)، ایل پی جی (-0.59%)، چنے کی دال (-0.35%) اور سرسوں کا تیل (-0.07%) شامل ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق کل 51 اشیاء میں سے 21 (41.18%) کی قیمتیں بڑھیں، 6 (11.76%) اشیاء سستی ہوئیں جبکہ 24 (47.06%) اشیاء کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ
گزشتہ سال کے اسی ہفتے کے مقابلے میں مہنگائی میں 4.34 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر (109.82%)، خواتین کی سینڈل (55.62%)، چینی (36.08%)، گیس چارجز (29.85%)، اور گندم کے آٹے (17.70%) میں ہوا۔
اسی طرح مونگ کی دال (15.90%)، گڑ (13.79%)، گائے کا گوشت (12.66%)، ڈیزل (12.57%)، ویجیٹیبل گھی 1 کلو (11.86%)، جلانے کی لکڑی (11.65%) اور ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو (11.57%) کی قیمتیں بھی بڑھیں۔
جبکہ دوسری جانب کچھ اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی، جن میں پیاز (-43.16%)، لہسن (-28.16%)، بجلی کے چارجز (-26.26%)، چنے کی دال (-24.97%)، مرغی (-24.30%)، آلو (-18.51%)، ماش کی دال (-18.17%)، چائے لپٹن (-17.93%)، مسور کی دال (-3.88%) اور ایل پی جی (-2.16%) شامل ہیں۔
عوامی اثرات اور معاشی صورتحال
ماہرین معاشیات کے مطابق اگرچہ ہفتہ وار بنیاد پر اضافہ معمولی ہے، مگر مرغی، آٹے اور ویجیٹیبل گھی جیسی روزمرہ اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام صارف کی قوتِ خرید پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موسمی قلت، ٹرانسپورٹ لاگت میں اضافہ، اور عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ملک میں مہنگائی کا بنیادی سبب بنے ہوئے ہیں۔