بدھ , اکتوبر 15 2025

سوشل میڈیا بچوں کی ذہانت اور تعلیمی کارکردگی کے لیے خطرہ، تحقیق

امریکا میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تازہ طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا روزانہ استعمال بچوں کی تعلیمی کارکردگی اور دماغی صلاحیتوں کو متاثر کر رہا ہے، خاص طور پر 13 سال سے کم عمر بچے اس کے منفی اثرات کا شکار ہو رہے ہیں۔

تحقیق کے مطابق وہ بچے جو روزانہ سوشل میڈیا پر گھنٹوں وقت گزارتے ہیں، مطالعے، یادداشت اور الفاظ کے ذخیرے (vocabulary) سے متعلق ٹیسٹوں میں نمایاں طور پر کمزور کارکردگی دکھاتے ہیں۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال اور دماغی کارکردگی میں کمی کے درمیان براہِ راست تعلق پایا گیا ہے۔

ماضی میں سوشل میڈیا کے نفسیاتی اثرات پر متعدد تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں، تاہم کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس نئی تحقیق نے اس کے تعلیمی اثرات کا جائزہ لیا کہ سوشل میڈیا بچوں کے سیکھنے، سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

تحقیق میں 9 سے 13 سال کی عمر کے 6 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کی بنیاد پر تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا:
پہلا گروپ ان بچوں پر مشتمل تھا جو سوشل میڈیا بالکل استعمال نہیں کرتے، دوسرا گروپ ان بچوں کا تھا جو روزانہ تقریباً ایک گھنٹہ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہیں، جبکہ تیسرا گروپ ان بچوں پر مشتمل تھا جو روزانہ تین گھنٹے یا اس سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے دوران ان تمام بچوں کے دماغی افعال (brain functions) کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ نتائج حیران کن تھے — یہاں تک کہ وہ بچے جو روزانہ صرف ایک گھنٹہ سوشل میڈیا استعمال کرتے تھے، ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی واضح تنزلی دیکھی گئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں کے تعلیمی اسکورز میں اوسطاً 4 سے 5 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ وہ بچے جو سوشل میڈیا سے مکمل طور پر دور رہے، ان کی کارکردگی بہتر پائی گئی۔

ماہرین کے مطابق، سوشل میڈیا کے استعمال کے باعث بچوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ مسلسل نوٹیفکیشنز، ویڈیوز اور لائکس کے چکر میں دماغی توجہ منتشر ہوتی ہے، جس کا نتیجہ تعلیمی کارکردگی میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ حتیٰ کہ مختصر وقت کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنا بھی دماغ کے افعال پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے، اور یہ اثرات وقت کے ساتھ بڑھ کر سیکھنے، یاد رکھنے اور تجزیاتی صلاحیتوں کو کمزور کر سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر چند پوائنٹس کی کمی معمولی لگ سکتی ہے، مگر طویل عرصے میں یہ فرق بڑھتا چلا جاتا ہے اور بچوں کی تعلیمی ترقی میں نمایاں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

یہ تحقیق معروف میڈیکل جرنل JAMA میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں والدین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر کڑی نظر رکھیں اور اس کے لیے واضح وقت کی حد مقرر کریں۔

تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ “ڈیجیٹل دور میں بچوں کا سوشل میڈیا سے مکمل طور پر دور رہنا ممکن نہیں، مگر والدین کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اگر والدین بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال کو محدود کریں، انہیں متبادل سرگرمیوں میں شامل کریں، اور ٹیکنالوجی کے توازن کو سمجھائیں، تو ان کے ذہنی اور تعلیمی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔”

یہ تحقیق اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ اسکولوں اور پالیسی ساز اداروں کو بھی بچوں کے ڈیجیٹل استعمال کے حوالے سے آگاہی پروگرام متعارف کرانے چاہئیں تاکہ کم عمر طلبہ کو ذہنی دباؤ اور توجہ کی کمی جیسے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

اختتام پر ماہرین نے والدین کے لیے انتباہ جاری کیا کہ اگر بچے روزانہ کئی گھنٹے سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہیں، تو یہ صرف ان کی تعلیم نہیں بلکہ مستقبل کی ذہنی نشوونما کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

مسابقتی کمیشن کا سکن وائٹننگ کریمز کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون

مسابقتی کمیشن (CCP) نے ایسے اداروں کے خلاف ملک گیر کارروائی کا آغاز کر دیا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے