26 اکتوبر کو ہونے والے ٹیسٹ میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدوار شریک ہوں گے، سوالات کی درستگی یقینی بنانے کی ہدایت

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025 کے شفاف انعقاد کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے تمام جامعات کو امتحان سے قبل ’پری ہاک تجزیہ‘ (Pre-Hoc Analysis) کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد امتحانی پرچوں میں غلطیوں، نصاب سے باہر سوالات اور تکنیکی خامیوں کو روکنا ہے۔
پی ایم ڈی سی کے مطابق، ایم ڈی کیٹ 2025 کا امتحان 26 اکتوبر کو منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے 1,40,125 امیدوار شرکت کریں گے۔ امتحان پاکستان کے 35 مراکز سمیت ایک بین الاقوامی مرکز ریاض (سعودی عرب) میں بھی بیک وقت لیا جائے گا۔
ترجمان پی ایم ڈی سی کے مطابق، ’پری ہاک تجزیہ‘ کا مطلب یہ ہے کہ امتحان سے پہلے سوالات یا پرچوں کا تکنیکی اور علمی تجزیہ کیا جائے تاکہ کسی ممکنہ غلطی یا تضاد کی نشاندہی کی جا سکے۔ اس کے برعکس، ’پوسٹ ہاک تجزیہ‘ امتحان کے بعد کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ نیا نظام اس لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ ایم ڈی کیٹ کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے اور ماضی میں سامنے آنے والی شکایات کا خاتمہ ہو۔
یاد رہے کہ ہر سال ایم ڈی کیٹ کے بعد یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں کہ بعض سوالات نصاب سے باہر یا غلط آپشنز پر مشتمل ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے امیدواروں کو بعد میں اضافی نمبر دیے جاتے ہیں۔ پی ایم ڈی سی نے ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ آئندہ امتحانات میں سوالیہ پرچوں کی تیاری، تجزیے اور طباعت کے تمام مراحل میں اعلیٰ معیار برقرار رکھا جائے۔
پی ایم ڈی سی نے مزید کہا کہ امتحان لینے والی تمام جامعات کو لازم ہے کہ وہ امیدواروں کو امتحان سے کم از کم سات دن پہلے رول نمبر سلپس یا ایڈمٹ کارڈ جاری کریں تاکہ وہ اپنی تیاری مکمل کر سکیں اور معلومات کی تصدیق کر لیں۔
اعلان کے مطابق، اس سال ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کی ذمہ داری مختلف جامعات کے سپرد کی گئی ہے، جن میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (لاہور)، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (پشاور)، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (کوئٹہ) اور شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (اسلام آباد) شامل ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ اگرچہ ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی سطح پر نامزد جامعات کی ہے، تاہم پی ایم ڈی سی بطور ریگولیٹر تمام عمل کی نگرانی کرے گا۔ کونسل نے تمام جامعات کو امتحان کی پالیسی، ڈھانچے اور ایک مشترکہ قومی سوالاتی بینک تک رسائی پہلے ہی فراہم کر دی ہے، جس کے مطابق سوالات پی ایم ڈی سی کے نصاب سے مطابقت رکھتے ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امتحان لینے والی جامعات اس بات کی پابند ہیں کہ وہ سوالات کی تیاری اور پرنٹنگ کے عمل میں رازداری کو یقینی بنائیں۔ سوالیہ پرچے صرف سرکاری گواہوں کی موجودگی میں کھولے جائیں گے تاکہ شفافیت برقرار رہے۔
پی ایم ڈی سی نے یہ بھی کہا کہ تمام جامعات کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امتحان کے دوران ملک کے مختلف شہروں اور بین الاقوامی مرکز میں امیدواروں کے لیے مناسب سہولیات دستیاب ہوں۔ اس کے علاوہ، امتحان کے نتائج سات دن کے اندر سرکاری طور پر جاری کیے جائیں گے تاکہ شفافیت اور بروقت معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ترجمان کے مطابق، ایم ڈی کیٹ کے نتائج جامعات خود تیار کریں گی مگر پی ایم ڈی سی ان کا جائزہ لے گا تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ امتحان پی ایم ڈی سی کے مقررہ تعلیمی معیار اور نصاب کے مطابق ہوا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ برسوں میں ایم ڈی کیٹ کے امتحانات پر مختلف تنازعات سامنے آئے، جن میں پرچے کے لیک ہونے، سوالات کی غلطیوں اور غیر نصابی سوالات کی شکایات شامل تھیں۔ پی ایم ڈی سی کے مطابق، نئے نظام سے ان مسائل میں نمایاں کمی آئے گی اور امتحان کا معیار بین الاقوامی سطح کے قریب تر ہو جائے گا۔
تعلیمی ماہرین نے پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو درست سمت میں اہم قدم قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، ’پری ہاک تجزیہ‘ جیسے اقدامات سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ امیدواروں کا اعتماد بھی بحال ہوگا، جو حالیہ برسوں میں متاثر ہوا تھا۔
امتحان کے انعقاد کے دن ملک بھر میں ہزاروں طلبہ و طالبات کے لیے انتظامات مکمل کرنے کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ حکام کے مطابق، اس بار ایم ڈی کیٹ کے انعقاد میں ٹیکنالوجی، سیکیورٹی اور شفافیت کے عناصر پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی بے ضابطگی نہ ہو۔