پیر , اکتوبر 13 2025

غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے لیے این آر ای لازمی قرار

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا کہنا ہے کہ صرف تسلیم شدہ اداروں کے گریجویٹس ہی رجسٹریشن کے اہل ہیں

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے لیے نیشنل رجسٹریشن ایگزامینیشن (این آر ای) کا امتحان پاس کرنا لازمی ہے۔ کونسل نے ایک حالیہ اعلامیے میں اس فیصلے کو پی ایم اینڈ ڈی سی ایکٹ 2022ء کے تحت اپنے اختیارات کے مطابق قرار دیا ہے جس کے تحت کونسل کو اختیار حاصل ہے کہ وہ دنیا بھر کے میڈیکل اداروں کا جائزہ لے اور صرف انہی اداروں کو تسلیم کرے جن کے معیار کونسل کے معیار سے ہم آہنگ ہوں۔

اعلامیے کے مطابق، صرف وہی گریجویٹس پروویژنل رجسٹریشن کے اہل ہوں گے جن کا تعلیمی ادارہ پی ایم اینڈ ڈی سی سے تسلیم شدہ ہو۔ جبکہ غیر تسلیم شدہ اداروں سے فارغ التحصیل طلبہ کو پہلے این آر ای امتحان پاس کرنا ہوگا۔ کونسل نے اس امر پر زور دیا کہ مریضوں کی حفاظت اس کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا کہنا ہے کہ ای سی ایف ایم جی (ECFMG) فہرست میں شامل اداروں کے گریجویٹس کو ہی این آر ای امتحان دینے کی اجازت دی جاتی ہے۔ کونسل نے اس تاثر کی بھی تردید کی ہے کہ رجسٹریشن کے 4000 سے 7000 کیسز زیر التواء ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق، درحقیقت صرف 700 کیسز زیر التواء تھے اور ان میں سے بھی کئی امیدواروں نے اپنی فیس ایڈجسٹ کروالی ہے۔

نومبر 2025ء میں منعقد ہونے والے این آر ای امتحان کے شیڈول کے بارے میں پی ایم اینڈ ڈی سی نے کہا ہے کہ اس کا باقاعدہ شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی گریجویٹس کے لیے ایک شفاف اور معیاری لائسنسنگ نظام کو یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان میں طب کے شعبے میں داخل ہونے والے تمام پیشہ ور افراد ایک مربوط اور قابل اعتبار امتحانی نظام سے گزر کر آئیں۔

کونسل نے یاد دہانی کرائی کہ دنیا کے تقریباً ہر ملک میں میڈیکل پریکٹس کے لیے لائسنسنگ امتحان کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اور پاکستان بھی اس اصول پر کاربند ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک میں غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو لائسنس کے لیے قومی سطح کے سخت امتحانات دینا پڑتے ہیں۔

کونسل کی اس پالیسی سے متاثر ہونے والے طلبہ کی بڑی تعداد ان ممالک سے ہے جہاں پی ایم اینڈ ڈی سی کی جانب سے تسلیم شدہ اداروں کی تعداد محدود ہے۔ ایسے طلبہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے اداروں کی منظوری کی صورتحال کو جانچیں اور این آر ای کے لیے تیاری کریں۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی لائسنسنگ امتحان کا تصور موجود رہا ہے تاہم حالیہ برسوں میں اس پر زور دیا گیا ہے تاکہ میڈیکل سروسز کی کوالٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔ پی ایم اینڈ ڈی سی کے اس فیصلے کو ماہرین صحت نے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے جو مریضوں کے تحفظ اور شعبہ طب میں معیار کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔

حالیہ فیصلے کے تحت پی ایم اینڈ ڈی سی اب مزید سختی کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ رجسٹریشن صرف ان ڈاکٹروں کو دی جائے جو نہ صرف معتبر اداروں سے تعلیم یافتہ ہوں بلکہ قومی معیار پر بھی پورا اترتے ہوں۔ یہ پالیسی نہ صرف ملکی نظام صحت میں بہتری لائے گی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے میڈیکل پروفیشنلز کی ساکھ کو بھی مستحکم کرے گی۔

غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو اب یہ بات واضح طور پر مدنظر رکھنی ہوگی کہ پروویژنل رجسٹریشن کے حصول کے لیے این آر ای امتحان ایک ناگزیر مرحلہ ہے اور کسی بھی رعایت کی توقع بے بنیاد ہوگی۔ اس فیصلے سے طب کے شعبے میں شفافیت، معیار اور مریضوں کا تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے، جو کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کی پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے۔

#NRE #MedicalGraduates #PakistanMedicalCouncil #PMDC #ForeignMedicalGraduates

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …