اتوار , اکتوبر 12 2025

قذافی اسٹیڈیم ٹیسٹ کے لیے ٹیم پُرعزم: شان مسعود

“پاکستانی پچز چیلنج ہیں، شکایت نہیں”: جنوبی افریقہ کے کپتان ایڈن مارکرم

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم قذافی اسٹیڈیم میں 12 اکتوبر 2025 سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے مکمل تیاری اور اعتماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔

شان مسعود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور کے شائقین ہمیشہ پاکستانی ٹیم کے لیے حوصلہ افزا ماحول فراہم کرتے ہیں اور کھلاڑی اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے حالیہ تربیتی کیمپ میں بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں پر خاص توجہ دی ہے تاکہ گھریلو میدانوں پر زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

کپتان نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کی پچ روایتی طور پر بیٹسمینوں کے لیے سازگار سمجھی جاتی ہے لیکن ابتدائی دنوں میں فاسٹ بولرز کو بھی مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم کا فوکس مضبوط آغاز پر ہے تاکہ سیریز میں برتری حاصل کی جا سکے۔

شان مسعود نے کھلاڑیوں کے اعتماد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہماری ٹیم متوازن ہے۔ نوجوان کھلاڑی فارم میں ہیں جبکہ سینئرز اپنا تجربہ شیئر کر رہے ہیں۔ مقصد ایک متحد ٹیم کے طور پر کھیلنا ہے۔” انہوں نے کہا کہ کپتانی ایک ذمہ داری ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ میدان میں قیادت کے ذریعے مثبت مثال قائم کریں۔

میچ سے قبل کوچنگ اسٹاف اور سلیکٹرز نے بھی اشارہ دیا ہے کہ ٹیم کمبی نیشن میں چند معمولی تبدیلیاں ممکن ہیں، خصوصاً اسپن اٹیک کے حوالے سے۔ ذرائع کے مطابق، لاہور کی پچ میں ممکنہ طور پر اسپنرز کو مدد ملنے کی توقع ہے، جس کے باعث ٹیم انتظامیہ نے اسپن ڈپارٹمنٹ کو مضبوط رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

پاکستان کے لیے یہ ہوم سیریز خاص اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس کے نتائج آئندہ سال ہونے والی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر براہ راست اثر ڈالیں گے۔ کپتان شان مسعود نے کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ ہر میچ کا اثر عالمی درجہ بندی پر پڑتا ہے، اس لیے ہمارا مقصد نہ صرف جیت بلکہ تسلسل قائم رکھنا ہے۔”

انہوں نے شائقین سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آئیں اور ٹیم کو سپورٹ کریں۔ “کرکٹ شائقین کا جوش ہماری اصل طاقت ہے۔ لاہور میں کرکٹ ہمیشہ زندہ رہتی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ شائقین ہمارے لیے بارہواں کھلاڑی بنیں گے۔”

قذافی اسٹیڈیم میں آخری بار پاکستان نے ٹیسٹ میچ 2023 میں سری لنکا کے خلاف کھیلا تھا، جس میں میزبان ٹیم نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ شان مسعود نے کہا کہ ٹیم اسی تسلسل کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی۔

پاکستانی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا خیال ہے کہ گھریلو حالات میں ٹیم کا بیلنس بہتر ہے، خصوصاً مڈل آرڈر اور نئی گیند کے بولرز کے شعبے میں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شان مسعود کی کپتانی کا یہ ٹیسٹ بطور رہنما ایک اہم امتحان ہوگا، کیونکہ وہ پہلی بار لاہور میں بطور مکمل ٹیسٹ کپتان میدان میں اتریں گے۔

ٹیم انتظامیہ کے مطابق، ابتدائی پلیئنگ الیون کا اعلان میچ کے دن کیا جائے گا۔ ٹیسٹ سیریز کے باقی میچز کراچی اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔

کپتان شان مسعود نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ “ہم ایک نئے عزم کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔ ہماری ترجیح مثبت کرکٹ کھیلنا، ہر سیشن میں لڑنا اور پاکستان کے لیے جیت حاصل کرنا ہے۔”

جنوبی افریقہ کے کپتان ایڈن مارکرم کا اعلان: “پاکستانی پچز چیلنج ہیں، شکایت نہیں”

جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے کپتان ایڈن مارکرم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی اسپن دوستانہ پچز ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ضرور ہیں لیکن ٹیم اس سے گھبرانے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پہلے ٹیسٹ سے قبل انہوں نے کہا کہ یہ حالات “کھیل کا حصہ” ہیں، اور وہ اس موقع کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔

مارکرم نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے گزشتہ سیریزوں میں پچ کنڈیشنز کو اپنی طاقت میں تبدیل کیا ہے، جیسا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کیا گیا تھا، جہاں وِنڈ بریکز، پنکھوں اور ہیٹرز کے ذریعے پچز کو اسپن کے لیے سازگار بنایا گیا۔ تاہم، ان کے بقول، “یہ سب گھریلو ٹیم کے حق میں جائز حکمتِ عملی ہے۔ ہم اسے شکایت کے بجائے چیلنج سمجھتے ہیں۔”

کپتان نے بتایا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے ٹور سے پہلے خاص طور پر اسپن کے خلاف بیٹنگ کی تربیت پر زور دیا تاکہ پاکستانی کنڈیشنز میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔ ان کے مطابق، “ہم نے ایسے پچز پر پریکٹس کی ہے جہاں گیند بہت زیادہ گھومتا ہے تاکہ میدان میں جا کر ہمیں کسی حیرت کا سامنا نہ ہو۔”

پریس کانفرنس کے دوران مارکرم نے تصدیق کی کہ مستقل کپتان ٹیمبا باووما انجری کے باعث سیریز کے لیے دستیاب نہیں ہیں جبکہ تجربہ کار اسپنر کیشو مہاراج بھی پہلے ٹیسٹ سے باہر ہیں۔ تاہم، کپتان نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ نوجوان اسپنرز کو خود کو منوانے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا، “یہ ہمارے لیے سنہری موقع ہے کہ ہم اپنے نئے اسپنرز جیسے سینوران متھوسامی اور سائمن ہارمر کو آزما سکیں۔”

ایڈن مارکرم نے پاکستانی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میزبان ٹیم گھریلو کنڈیشنز کا بہترین استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ان کے بیٹسمین اسپنرز کے خلاف خاص طور پر مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا، “پاکستان ایک مضبوط حریف ہے، لیکن ہم بھی اس سطح کی کرکٹ کھیلنے کے لیے آئے ہیں جہاں دباؤ کو برداشت کر کے نتائج حاصل کیے جائیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم کی منصوبہ بندی اس بنیاد پر کی جا رہی ہے کہ پہلا ٹیسٹ سیریز کے نتائج کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے کپتان نے کہا کہ ان کا مقصد “پانچ دن تک مسلسل اچھی کرکٹ کھیلنا” ہے تاکہ ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہو۔

مارکرم نے اس موقع پر ٹیم کی تیاریوں پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ تمام کھلاڑی لاہور کی کنڈیشنز سے جلد ہم آہنگ ہو چکے ہیں۔ “ہمارا فوکس بیسک پر واپس جانے پر ہے — ڈسپلنڈ بیٹنگ، درست لائن اور لینتھ بولنگ، اور فیلڈنگ میں جارحانہ رویہ۔”

تجزیہ کاروں کے مطابق، جنوبی افریقہ کے لیے لاہور ٹیسٹ ایک بڑا امتحان ہوگا، کیونکہ پاکستانی اسپنرز گھریلو کنڈیشنز میں اکثر تباہ کن کارکردگی دکھاتے ہیں۔ دوسری جانب، جنوبی افریقہ نے گزشتہ برس بھارت میں اسپن کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی دکھا کر اپنی صلاحیت کا ثبوت دیا تھا، جو اس سیریز میں ان کے لیے حوصلہ افزا پہلو ہو سکتا ہے۔

ایڈن مارکرم نے مزید کہا کہ “ہم یہاں مقابلہ کرنے آئے ہیں، شکایت کرنے نہیں۔ پاکستانی پچز ایک حقیقت ہیں، اور ہم انہیں ایک موقع سمجھ کر کھیلیں گے۔ امید ہے کہ لاہور میں شائقین کو بہترین ٹیسٹ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔”

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے