اتوار , اکتوبر 12 2025

ستمبر 2025 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ نمایاں حد تک کم

برآمدات میں 12 فیصد سے زائد اضافہ، درآمدات میں کمی سے تجارتی توازن میں بہتری

پاکستان کا تجارتی خسارہ ستمبر 2025 میں نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں ملک کی برآمدات کا حجم 2,875 ملین امریکی ڈالر رہا، جو اگست کے مقابلے میں 12.36 فیصد زیادہ ہے۔ اگست 2025 میں برآمدات 2,558 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔

دوسری جانب درآمدات میں 8.69 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی، جو اگست میں 4,370 ملین ڈالر سے کم ہو کر ستمبر میں 3,990 ملین ڈالر پر آ گئیں۔ ان دونوں عوامل کے نتیجے میں ستمبر کا تجارتی خسارہ 1,115 ملین ڈالر رہا، جو اگست کے 1,812 ملین ڈالر کے خسارے سے 38.46 فیصد کم ہے۔ یہ رواں سال کے دوران پاکستان کے تجارتی توازن میں سب سے نمایاں بہتری میں سے ایک ہے، جو بیرونی شعبے میں استحکام کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔

سال بہ سال تقابلی جائزہ لیا جائے تو ستمبر 2024 کے مقابلے میں ستمبر 2025 میں برآمدات میں 1.15 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ سال 2,842 ملین ڈالر تھیں۔ اسی عرصے میں درآمدات میں 9.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو ستمبر 2024 میں 4,387 ملین ڈالر تھیں۔ یوں سالانہ بنیاد پر تجارتی خسارہ 22.97 فیصد کم ہوا ہے، جو گزشتہ سال 1,545 ملین ڈالر تھا۔

تجارتی خسارے میں اس کمی کو حکومت کی اقتصادی اصلاحات اور روپے و ڈالر کے تبادلے کی شرح میں استحکام کے تناظر میں خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق برآمدات میں اضافہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کی مانگ میں بہتری اور مقامی بندرگاہوں پر سہولیات کی بحالی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

درآمدات میں کمی کی وجہ سخت حکومتی پالیسیوں، غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر قدغن اور مقامی سطح پر طلب میں کمی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومت نے حالیہ مہینوں میں بیرونی قرضوں اور زرِمبادلہ کے ذخائر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے پرتعیش اور غیر ضروری اشیاء کی درآمدات پر پابندیاں سخت کر دی ہیں۔

مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق، برآمدات 8,413 ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1.02 فیصد زیادہ ہیں۔ اسی مدت میں درآمدات کا حجم 12,755 ملین ڈالر رہا، جس میں 5.89 فیصد کمی واقع ہوئی۔ مجموعی تجارتی خسارہ اس سہ ماہی میں 4,342 ملین ڈالر رہا جو پچھلے سال کے 5,079 ملین ڈالر کے خسارے سے 14.53 فیصد کم ہے۔

یہ مثبت رجحان حکومت کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی اگلی قسط کے مذاکرات میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ کم تجارتی خسارہ جاری کھاتے کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے، جو آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹوں میں اہم عنصر ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، اس سے اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بھی کم ہونے کی امید ہے۔

تاہم ماہرین اس پیش رفت کو مختصر مدتی قرار دیتے ہیں اور خبردار کرتے ہیں کہ پائیدار بہتری کے لیے برآمدی ڈھانچے میں اصلاحات، نئی منڈیوں کی تلاش، اور درآمدات پر انحصار کم کرنا ہوگا۔ بالخصوص آئی ٹی، انجینئرنگ مصنوعات، اور توانائی کے شعبوں میں توجہ دے کر ملک کے تجارتی توازن کو طویل مدت کے لیے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

پاکستان نے حالیہ برسوں میں وسطی ایشیاء اور خلیجی ممالک سے تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کے اقدامات کیے ہیں، جو اگر مؤثر ثابت ہوئے تو ملک کو عالمی سطح پر اقتصادی جھٹکوں سے بچایا جا سکے گا۔

ستمبر 2025 کی یہ باریکی سے ریکارڈ کی گئی تجارتی بہتری اگر برقرار رہی تو پاکستان کے بیرونی کھاتوں کو مستحکم کرنے اور معیشت کو بحال کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے