اتوار , اکتوبر 12 2025

بجلی 19 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان

اکتوبر کے بلوں میں اگست کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کو اضافی چارجز ادا کرنا پڑ سکتے ہیں

پاکستان بھر کے بجلی صارفین کو آئندہ ماہ اپنے بلوں میں 19 پیسے فی یونٹ تک اضافی ادائیگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اگست 2025 کے لیے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (FCA) کے تحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر عوامی سماعت مکمل کر لی ہے۔

یہ درخواست سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA-G) نے دائر کی ہے جس میں بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایجنسی نے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 0.1911 روپے کے اضافے کی درخواست کی ہے، جو اگست میں بجلی کی پیداواری لاگت (Rs7.5059/kWh) اور مقررہ ریفرنس پرائس (Rs7.3149/kWh) کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے۔

نیپرا کی جانب سے یہ سماعت پیر کو ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں چیئرمین نیپرا کی زیرصدارت ہوئی جس میں وزارتِ توانائی کے حکام، صنعت کار، صحافی اور عام شہریوں نے شرکت کی۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ تمام فریقین کے مؤقف کو سنا گیا ہے اور تفصیلی ڈیٹا کی جانچ کے بعد حتمی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

اگر یہ اضافہ مکمل طور پر منظور ہو جاتا ہے تو صارفین پر تین ارب روپے سے زائد کا اضافی مالی بوجھ پڑے گا۔ CPPA-G کے مطابق، یہ ایڈجسٹمنٹ صرف ایک ماہ کے لیے ہو گی اور یہ تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیز (DISCOs) اور کے-الیکٹرک کے صارفین پر لاگو ہو گی، سوائے لائف لائن صارفین، پری پیڈ میٹرز اور الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز کے۔

یہ اضافہ نیپرا ایکٹ 1997 کی شق 31(7) کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ماہانہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی گئی ہے تاکہ بجلی کی اصل پیداواری لاگت صارفین سے وصول کی جا سکے۔ وفاقی حکومت کی گائیڈ لائنز کے مطابق یہ اضافے کے چارجز کے-الیکٹرک صارفین پر بھی لاگو ہوں گے تاکہ ملک بھر میں مساوی نرخوں کا نظام برقرار رکھا جا سکے۔

تاہم صنعتی صارفین نے اس مجوزہ اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کے امدادی پیکیج کے خاتمے سے پہلے ہی صنعتی لاگت میں 10 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، اور اگر مزید اضافہ ہوا تو صنعتی نرخ فی یونٹ 29 روپے سے بڑھ کر 35 روپے تک جا سکتے ہیں۔ صنعت کاروں نے یاد دلایا کہ انہیں بجلی 9 سینٹ فی یونٹ پر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جو اب پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

اگست کے دوران بجلی کی پیداوار کے ذرائع اور لاگت کا تجزیہ واضح کرتا ہے کہ کوئلے سے پیداوار نمایاں رہی۔ مقامی کوئلے سے 1,442 گیگا واٹ آور (GWh) بجلی 12.0146 روپے فی یونٹ کی لاگت سے پیدا کی گئی، جب کہ درآمدی کوئلے سے 1,138 GWh بجلی 14.0753 روپے فی یونٹ میں حاصل ہوئی۔ اس کے برعکس، نیوکلیئر انرجی نے 2,145 GWh بجلی 2.1950 روپے فی یونٹ کی کم ترین لاگت پر فراہم کی، جو کہ مجموعی پیداوار کا 15.09 فیصد رہی۔

ایران سے درآمد شدہ بجلی کی مقدار صرف 78 GWh تھی لیکن اس کی قیمت انتہائی زیادہ یعنی 41.0948 روپے فی یونٹ رہی۔ ریزیڈیول فیول آئل (RFO) سے پیدا کی گئی 92 GWh بجلی (کل پیداوار کا 0.65 فیصد) کی فی یونٹ لاگت 33.0064 روپے رہی، جو روایتی ذرائع میں سب سے مہنگی ہے۔ ماہ اگست میں ہائی اسپیڈ ڈیزل سے کوئی بجلی پیدا نہیں کی گئی۔

پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایندھن کے مہنگے ذرائع، درآمدات پر انحصار، اور ترسیلی نقصانات کے باعث بار بار ٹیرف میں اضافہ ایک معمول بن چکا ہے۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر پاور جنریشن کے ذرائع کو متوازن نہ کیا گیا تو بجلی کی قیمتوں میں ایسے اضافے بار بار عوام اور معیشت پر بوجھ ڈالیں گے۔

نیپرا کی جانب سے اس فیصلے کا اعلان ڈیٹا کی مکمل جانچ کے بعد متوقع ہے، جو گھریلو صارفین کے بجٹ اور صنعتی شعبے کی لاگت دونوں پر اثرانداز ہو گا۔ یہ فیصلہ اس لیے بھی اہم ہو گا کیونکہ موجودہ حالات میں توانائی کی قیمتوں میں معمولی سی تبدیلی بھی وسیع معاشی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے