پی وی اے آر اے نے دنیا کے تسلیم شدہ ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز سے اظہارِ دلچسپی طلب کرلیا، ملک میں 300 ارب ڈالر سالانہ تجارتی حجم کا تخمینہ

پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور ورچوئل اثاثہ جات کی باقاعدہ ریگولیشن کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے، جہاں پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے) نے دنیا کے معروف ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز (وی اے ایس پیز) اور عالمی ایکسچینجز سے پاکستان کی مارکیٹ میں شراکت کے لیے اظہارِ دلچسپی (ای او آئی) کی درخواستیں طلب کرلی ہیں۔
پی وی اے آر اے کو ورچوئل ایسٹس آرڈیننس 2025 (آرڈیننس نمبر VII، 2025) کے تحت قائم کیا گیا ہے، جسے 8 جولائی کو جاری کیا گیا اور 9 جولائی کو گزٹ آف پاکستان میں شائع کیا گیا۔ اس آرڈیننس کے تحت اتھارٹی کو یہ مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ عالمی معیارات، خاص طور پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ہدایات کے مطابق وی اے ایس پیز کو لائسنس دے، ان کی نگرانی کرے، اور اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل)، انسداد دہشتگردی فنانسنگ (سی ایف ٹی) اور سائبر سیکیورٹی کے تقاضے پورے کرائے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں ورچوئل ایسٹس کی مارکیٹ پہلے ہی 4 کروڑ سے زائد صارفین پر مشتمل ہے، جب کہ سالانہ تجارتی حجم کا تخمینہ 300 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جو اسے دنیا کی سب سے بڑی غیر استعمال شدہ ڈیجیٹل مالیاتی منڈیوں میں سے ایک بناتا ہے۔
پی وی اے آر اے کے چیئرمین اور وزیرِ مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب نے بیان میں کہا کہ یہ ای او آئی ان تمام بین الاقوامی وی اے ایس پیز کے لیے دعوت ہے جو پاکستان کے ساتھ مل کر ایک شفاف، جامع اور جدید ڈیجیٹل مالیاتی مستقبل کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔
اتھارٹی نے اہلیت کے لیے واضح شرائط رکھی ہیں: صرف وہ وی اے ایس پیز اور ایکسچینجز درخواست دینے کے اہل ہوں گے جو پہلے ہی امریکہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC)، برطانیہ کی فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی (FCA)، یورپی یونین کے وی اے ایس پی فریم ورک، متحدہ عرب امارات کی ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی، یا مانیٹری اتھارٹی آف سنگاپور جیسے تسلیم شدہ ریگولیٹرز کے تحت لائسنس یافتہ ہیں۔
درخواست گزاروں کو لازمی طور پر اپنی کمپنی کا تفصیلی پروفائل، لائسنسنگ معلومات، فراہم کردہ خدمات جیسے ٹریڈنگ یا کسٹڈی، ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی پروٹوکولز، اثاثہ جات کی مالیت، آمدنی، اور اے ایم ایل/سی ایف ٹی/کے وائی سی کی تعمیل کی تفصیل دینا ہوگی۔ علاوہ ازیں، پاکستان میں اپنا مجوزہ بزنس ماڈل بھی پیش کرنا ہوگا۔

اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں پی ڈی ایف فارمیٹ میں ای میل [email protected] پر ارسال کی جا سکتی ہیں، جنہیں ‘EoI VASP Licensing [کمپنی کا نام]’ کی سبجیکٹ لائن کے ساتھ بھیجنا ہوگا۔ درخواستوں کی وصولی رولنگ بنیادوں پر کی جائے گی، یعنی وقت کی کوئی مقررہ حد نہیں بلکہ اہل کمپنیوں کو فوری دعوت دی جا سکتی ہے۔
پی وی اے آر اے ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہے جس کا بورڈ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہان پر مشتمل ہے۔ اس ادارے کا مینڈیٹ صرف مالی جرائم کی روک تھام ہی نہیں بلکہ صارفین کا تحفظ، شفاف مالیاتی خدمات کی فراہمی، اور فِن ٹیک، ترسیلات زر اور ٹوکنائزڈ اثاثہ جات کے فروغ کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ ادارہ شریعت کے مطابق مالیاتی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ریگولیٹری سینڈ باکسز بھی متعارف کروا رہا ہے۔
ڈیجیٹل اثاثوں کی منظم ریگولیشن پاکستان کے لیے ایک بڑی معاشی اور فِن ٹیک تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیز، بلاک چین، اور ٹوکنائزڈ فنانس کے رجحانات بڑھ رہے ہیں۔ اس قدم سے نہ صرف سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہوگا بلکہ صارفین کو تحفظ اور حکومت کو بہتر نگرانی کی صلاحیت بھی حاصل ہوگی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کے بڑے ایکسچینجز اور وی اے ایس پیز پاکستان کی اس نئی، منظم اور بڑی مارکیٹ میں کس حد تک دلچسپی لیتے ہیں اور اس اقدام کو عملی شراکت میں کیسے ڈھالتے ہیں۔
#Pakistan #VirtualAssets #Crypto #Blockchain #Fintech #DigitalPakistan #Cryptocurrency #FinancialRegulation
UrduLead UrduLead