
ماہرین طب کے مطابق چھلکے سمیت انار کا جوس اگر شہد میں ملا کر نہار منہ پیا جائے تو یہ بخار کی حالت میں بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ روایتی علاج میں انار کو قدیم زمانے سے قوت بخش پھل مانا جاتا رہا ہے جس کے طبی فوائد متعدد امراض میں سامنے آتے ہیں۔
اہل حکمت کا کہنا ہے کہ انار کے رس میں شامل غذائی اجزا جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں اور بخار سے کمزور ہونے والے مریضوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ خاص طور پر دائمی بخار کے مریضوں کے لیے یہ جوس اکسیر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ عناصر جسم میں سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ماہرین نے بتایا ہے کہ انار کا جوس معدے کی مختلف خرابیوں کو بھی دور کرنے میں کارآمد ہے۔ طب یونانی اور آیورویدک روایات میں بھی انار کو ہاضم، صاف خون بنانے والا اور جگر کو طاقت دینے والا پھل قرار دیا گیا ہے۔ چھلکے سمیت رس پینے سے اضافی غذائی ریشہ اور قدرتی اجزا جسم میں جذب ہو کر پیٹ کے مسائل جیسے تیزابیت، بھوک نہ لگنا اور بدہضمی کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
قدیم طب کی کتب میں انار کے جوس کو صفراوی بخار، پیاس کی شدت اور ہاضمے کی خرابیوں کے لیے علاجی نسخہ قرار دیا گیا ہے۔ جدید تحقیقی مطالعات بھی یہ بتاتے ہیں کہ انار میں وٹامن سی، پوٹاشیم، پولی فینولز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹ عناصر موجود ہیں جو جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت دیتے ہیں اور دل و جگر کی صحت پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
اگرچہ طب جدید میں بخار کے علاج کے لیے اینٹی بایوٹکس اور دیگر ادویات استعمال کی جاتی ہیں، لیکن انار کے جوس کو بطور معاون خوراک تسلیم کیا جاتا ہے۔ غذائی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ قدرتی مشروبات کو معمول میں شامل کرنے سے صحت پر طویل مدتی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اہل طب کا کہنا ہے کہ مریض اگر نہار منہ انار کا جوس شہد میں ملا کر استعمال کریں تو یہ جسم کو توانائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بیماری کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ تاہم ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دائمی بخار یا معدے کی شدید بیماریوں میں مریض کو لازمی طور پر معالج سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ درست تشخیص اور جدید علاج کے ساتھ روایتی غذائی تدابیر کو ملا کر بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
انار کا جوس اپنے ذائقے کے ساتھ ساتھ دواؤں جیسی خصوصیات کی وجہ سے آج بھی گھریلو علاج میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور ماہرین صحت کے مطابق بخار اور معدے کی خرابیوں میں اس کی افادیت مسلمہ ہے۔