اتوار , اکتوبر 12 2025

بجلی ایک روپے 69 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان

ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ستمبر کے بلوں میں صارفین کو 23 ارب روپے ریلیف ملنے کی توقع ہے۔

ملک بھر میں بجلی صارفین کے لیے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ نرخ میں ایک روپے 69 پیسے کمی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ جمعرات کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہیڈکوارٹر میں تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کی صدارت ممبر سندھ رفیق شیخ نے کی۔ اس فیصلے سے اگر منظوری دی گئی تو صارفین کو ستمبر کے بلوں میں تقریباً 23 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

سماعت کے دوران سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے مؤقف اختیار کیا کہ ریلیف کا اطلاق صرف ایک ماہ کے لیے ہوگا اور یہ کمی جولائی کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ہے۔ نیپرا نے واضح کیا کہ یہ رعایت تمام صارفین پر لاگو ہوگی، تاہم لائف لائن صارفین، پروٹیکٹڈ صارفین، پری پیڈ صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ وزارت توانائی نے ایک خط کے ذریعے نیپرا کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی ہدایات سے بھی آگاہ کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت کے الیکٹرک صارفین سے بھی ڈسکوز کے طے کردہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج وصول کیے جائیں۔

ممبر نیپرا رفیق شیخ نے سماعت کے دوران بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے کرنٹ لگنے کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف جولائی کے مہینے میں 11 افراد حادثات کے باعث جان سے گئے جن میں سب سے زیادہ واقعات بارشوں کے دوران رپورٹ ہوئے۔ ان کے مطابق صرف اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے علاقے میں چھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز کہاں ہیں اور حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟ رفیق شیخ کے مطابق نیپرا زیادہ سے زیادہ جرمانے عائد کرنے کا اختیار رکھتی ہے، لیکن اکثر معاملات میں کمپنیاں عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کر لیتی ہیں جس سے جرمانوں کا نفاذ متاثر ہوتا ہے۔

توانائی شعبے کے ماہرین کے مطابق بجلی کے نرخوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت کمی صارفین کے لیے وقتی ریلیف تو فراہم کرے گی، مگر توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور ترسیلی نظام میں مسائل بدستور موجود ہیں۔ ماضی میں بھی نیپرا نے اسی نوعیت کے فیصلے کیے ہیں جن کے نتیجے میں ایک سے دو ماہ کے لیے صارفین کو ریلیف ملا، تاہم ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث بجلی کے نرخ پھر بڑھ جاتے ہیں۔

پاکستان میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کا طریقہ کار بجلی گھروں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی درآمدی قیمت اور مقامی ذرائع پر انحصار کے مطابق طے کیا جاتا ہے۔ ماضی میں عالمی سطح پر تیل اور کوئلے کی قیمتوں میں اضافہ براہِ راست صارفین کے بلوں پر اثر انداز ہوتا رہا ہے۔ تاہم حالیہ مہینوں میں درآمدی ایندھن کی قیمتوں میں کمی نے صارفین کو وقتی ریلیف کا موقع فراہم کیا ہے۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے بغیر صارفین کو طویل المدتی ریلیف ممکن نہیں۔ نیپرا اور وزارت توانائی کے مابین یکساں ٹیرف پالیسی پر عمل درآمد سے مختلف تقسیم کار کمپنیوں اور کے الیکٹرک کے صارفین کے درمیان فرق کم کیا جا رہا ہے۔ حکومت اس پالیسی کو توانائی کے شعبے میں سبسڈی کے بہتر نظم کے لیے ضروری قرار دیتی ہے۔

نیپرا نے سماعت مکمل کرنے کے بعد کہا ہے کہ سی پی پی اے کی فراہم کردہ تفصیلات اور متعلقہ ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ اگر منظوری دی جاتی ہے تو یہ فیصلہ ملک بھر کے صارفین کے لیے ستمبر کے بجلی بلوں میں ایک ماہ کے لیے مؤثر ہوگا۔ توانائی شعبے کے ماہرین کا ماننا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ایسی کمی وقتی ریلیف ہے جو صارفین کو کچھ سہولت تو دیتی ہے لیکن توانائی کے نظام میں موجود بنیادی مسائل کے حل کے بغیر اس کے اثرات مستقل نہیں رہتے۔

بجلی ایک روپے 69 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان نہ صرف صارفین کے لیے وقتی ریلیف کا باعث ہے بلکہ توانائی شعبے میں جاری چیلنجز کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ یہ فیصلہ بلاشبہ صارفین کے لیے خوش آئند ہوگا، تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پائیدار ریلیف صرف جامع اصلاحات اور ترسیلی نظام کی بہتری سے ہی ممکن ہوگا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …