
مقبول فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے ٹرانس جینڈرز کی نامناسب ڈانس پارٹی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ پارٹی پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہوئی۔
ماریہ بی ماضی میں بھی ٹرانس جینڈرز اور ہم جنس پرستی کے بڑھتے رجحان پر کھل کر بات کر چکی ہیں اور بتا چکی ہیں کہ ٹرانس جینڈرز دراصل پیدائشی طور پر مرد یا عورت ہوتے ہیں جو بعد میں آپریشن کرواکر اپنی جنس تبدیل کرواتے ہیں اور ایسے لوگ ہی ملک میں ہم جنس پرستی کو فروغ دیتے ہیں۔
ماریہ بی نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگست میں ہی لاہور میں ٹرانس جینڈرز کی نامناسب ڈانس پارٹی منعقد کی گئی، جس میں شیطانی نشانات اور علامات کی بھی تشہیر کی گئی۔
ماریہ بی کے مطابق انہیں مذکورہ ویڈیوز بعض نوجوان اور کم عمر بچوں نے بھیجی، جو مذکورہ پارٹی میں گئے تھے لیکن انہیں یہ علم نہیں تھا کہ وہاں ایسا کچھ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مذکورہ نامناسب پارٹی فلم ساز سرمد کھوسٹ کی جگہ پر ہوئی اور یہ کہ جلد ہی پاکستان میں ٹرانس جینڈرز کی کہانی پر مبنی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو بھی نمائش کے لیے پیش کردیا جائے گا۔
ماریہ بی کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والی ٹرانس جینڈرز کی پارٹی میں اسٹیج پر جاکر فحش پرفارمنس بھی کی گئی جب کہ اس میں شیطانی علامات اور نشانات کی بھی تشہیر کی گئی۔
انہوں نے پنجاب حکومت، پولیس اور وفاقی حکومت سمیت دیگر اداروں سے سوال کیا کہ وہ اس ضمن میں کیا کر رہے ہیں؟
انہوں نے ویڈیو کے آغاز میں کہا کہ ان کی ویڈیو بچے اور کم عمر افراد نہ دیکھیں، انہوں نے اپنی ویڈیو میں ونڈو کی صورت میں مبینہ طور پر لاہور میں ہونے والی پارٹی کی ویڈیو بھی چلائی۔
ماریہ بی کی ویڈیو پر صارفین نے تبصرے کرتے ہوئے حکومت پنجاب، پولیس اور وفاقی حکومت سے مذکورہ پارٹی منعقد کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔