
سندھ ہائیکورٹ نے سی ای او کےالیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں 12 ستمبر تک توسیع کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں مونس علوی کی صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
صوبائی محتسب اور فریق خاتون نے تحریری جواب جمع کرایاکہ صوبائی محتسب کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سندھ ہائیکورٹ درخواست سننے کی مجاز نہیں، مونس علوی کی درخواست ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے ۔
عدالت نے مونس علوی کے وکیل کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں بارہ ستمبر تک توسیع کردی۔۔ صوبائی محتسب نے خاتون کو ہراساں کرنے پر مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ صوبائی محتسب جسٹس (ر) شاہ نواز طارق نے جمعرات کو کے-الیکٹرک کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ کو ہراساں کرنے پر کمپنی کے سی ای او مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
صوبائی محتسب نے کہا تھا کہ سی ای او کے الیکٹرک نے شکایت کنندہ مہرین زہرہ کو ہراساں اور ذہنی اذیت میں مبتلا کیا، مونس علوی اگر جرمانے کی رقم ادا نہ کریں تو ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جائے جبکہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیا جائے۔
مونس علوی کے خلاف کے الیکٹرک کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کرائی تھی، شکایت کنندہ کو 2019 میں کے الیکٹرک نے بطور کنسلٹنٹ رکھا تھا۔
مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گزشتہ ہفتے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محتسب کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے مونس علوی کو جرمانے کے 25 لاکھ روپے ناظر کو جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔