پیر , اکتوبر 13 2025

حکومت کا 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر

حکومتِ پاکستان کی جانب سے 2 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا آرڈر دے دیا گیا ہے۔

ترجمان وزارتِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں استحکام اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق چینی کی درآمد ٹینڈر کھلنے کے بعد حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی، چینی حکومت کی طرف سے درآمد کی جا رہی ہے۔

ترجمان نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بتایا ہے کہ درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ چینی کی درآمد کا مقصد مارکیٹ میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانا، قیمتوں میں توازن برقرار رکھنا ہے۔

ترجمان نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا گیا۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ درآمد شدہ چینی کی آمد سے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں توازن برقرار رہے گا۔

چینی بازاروں سے غائب

حکومت چینی کی قیمت 173 روپے کلو کر کے بھول گئی، لاہور کے بازاروں سے چینی ہی غائب ہونے لگی۔

لاہور میں دکانوں پر چینی کا ریٹ 173 روپے ضرور درج ہیں مگر چینی دستیاب نہیں ہے۔

اس حوالے سے اکبری منڈی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جا رہی۔

دوسری جانب شوگر ڈیلرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور قلت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

لاہور کے بازاروں میں چینی اس وقت بھی 180 اور 190 روپے کلو کے درمیان فرخت ہو رہی ہے۔ 

اسلام آباد کے بازاروں میں چینی 195 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔

چینی خفیہ ذخائر کے خلاف کریک ڈاؤن

حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی اور چینی کے خفیہ ذخائر کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کر دیے۔

کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کا پلان بنایا گیا ہے۔

حکام کے مطابق کرشنگ بروقت شروع نہ ہوئی تو 2 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کی قلت ہو سکتی ہے، حکومت نے وزارت فوڈ کو 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دے رکھی ہے تاہم نومبر کے پہلے ہفتے میں کرشنگ شروع ہوگئی تو 3 لاکھ ٹن درآمد ہوگی۔

 حکام نے بتایا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر کے لیے ملکی ضرورت 16 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن ہے، کرشنگ لیٹ ہونے کی صورت میں 21 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کا ذخیرہ چاہیے۔

حکام وزارت فوڈ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بھی 2 سے اڑھائی لاکھ ٹن چینی موجود ہوتی ہے، خفیہ اسٹاک کی تلاش کے لیے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

حکام نے کہا کہ خفیہ ذخائر میں ملوث شوگر ڈیلرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، حکومت نے چینی کے 19 لاکھ ٹن کے ذخائر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، اب بھی خدشہ ہے چند شوگر ڈیلرز نے چینی کے خفیہ ذخائر رکھے ہوئے ہیں۔

وزارت فوڈ کے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کو کسی کا بھی لحاظ کیے بغیر کارروائیوں کی ہدایت کی ہے، ملک میں گزشتہ 8 ماہ سے ماہانہ 5 لاکھ 40 ہزار ٹن چینی کی کھپت ہے، اس وقت ملک میں موجود 19 لاکھ ٹن چینی ساڑھے 3 ماہ کے لیے کافی ہے، 3 لاکھ ٹن درآمد سے نومبر میں بھی چینی کی قلت نہیں ہو گی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …