
پاکستان کے نوجوانوں میں آن لائن کمائی کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے، اور ہزاروں افراد اب انٹرنیٹ کے ذریعے لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں — وہ بھی گھر بیٹھے۔
یوٹیوب، فائیور، اپ ورک، ایمیزون ورچوئل اسسٹنٹ اور فری لانسنگ کے ذریعے نوجوان اپنے ہنر سے دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔
علی حیدر، لاہور — یوٹیوب سے 20 لاکھ روپے ماہانہ
24 سالہ علی حیدر “Food Fusion Urdu” جیسے وی لاگز سے متاثر ہو کر اپنا یوٹیوب چینل “Haider Cooks” چلا رہے ہیں، جس کے سبسکرائبرز 8 لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں۔ ان کی آمدنی اسپانسرشپ، یوٹیوب اشتہارات، اور برانڈ ڈیلز سے ماہانہ 20 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔
حنا طارق، پشاور — آن لائن کورس سے 3 لاکھ ماہانہ
گھریلو خاتون حنا طارق نے فیس بک اور یوٹیوب پر “Online Stitching with Hina” کے نام سے کورسز شروع کیے۔ اب ان کی آن لائن کلاسز کا سبسکرپشن نیٹ ورک 2000 سے زائد خواتین پر مشتمل ہے، اور ان کی آمدنی 3 لاکھ روپے ماہانہ تک پہنچ چکی ہے۔
عمر فاروق، کراچی — فائیور سے ماہانہ 10 ہزار ڈالر
کراچی کے 28 سالہ عمر فاروق گرافک ڈیزائننگ اور لوگو کریئیٹر کے طور پر Fiverr پر کام کر رہے ہیں۔ ان کی گِگس کی اوسط قیمت $150 ہے اور وہ مہینے میں اوسطاً 60 سے 70 آرڈرز مکمل کرتے ہیں۔ عمر کے مطابق:
“میں نے یہ کام یوٹیوب ویڈیوز سے سیکھا اور اب اپنی ٹیم بھی بنا لی ہے۔”
فریحہ یوسف، اسلام آباد — Amazon VA سے ماہانہ 5 لاکھ
فریحہ، جو پہلے ایک نجی اسکول میں پڑھاتی تھیں، اب ایک کامیاب Amazon Virtual Assistant ہیں۔ وہ امریکہ اور کینیڈا میں موجود کلائنٹس کے Amazon Stores مینیج کرتی ہیں، اور ان کی ماہانہ آمدنی 4 سے 5 لاکھ روپے ہے۔
ڈیجیٹل ماہرین کے مطابق پاکستان میں آن لائن کمائی کے رجحان میں 2020 کے بعد سے 200 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں کورونا، مہنگائی، اور نوجوانوں کی بے روزگاری نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق حکومت جلد ہی ملک بھر میں “فری لانسنگ ہبز” قائم کرنے جا رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل مارکیٹ سے جوڑا جا سکے۔