
پاکستان میں جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مون سون کی بارشوں سے اب تک 110 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے 26 جون سے 14 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق اموات کی سب سے بڑی وجہ کرنٹ لگنے کے واقعات رہے، اس کے بعد اچانک آنے والے سیلاب دوسرے نمبر پر رہے۔
جون کے آخر میں، کم از کم 13 سیاح اس وقت سیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہو گئے، جب وہ بلند دریا کے کنارے پر بارش سے بچنے کے لیے پناہ لیے ہوئے تھے۔
این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون سیزن میں اب تک 111 افراد ہلاک ہوئے جن میں 53 بچے شامل ہیں، سب سے زیادہ اموات پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ہوئیں۔
دریں اثنا، محکمہ موسمیات نے ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جن سے شہری سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کو تیز ہواؤں کے باعث نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
مون سون کا موسم جنوبی ایشیا میں سالانہ 70 سے 80 فیصد بارش لاتا ہے، جو بھارت میں جون کے اوائل میں اور پاکستان میں جون کے آخر میں آتا ہے اور ستمبر تک جاری رہتا ہے۔
سالانہ بارشیں زراعت، خوراک کی سلامتی، اور لاکھوں کسانوں کے روزگار کے لیے نہایت اہم ہیں۔
جنوبی ایشیا تیزی سے گرم ہو رہا ہے اور حالیہ برسوں میں وہاں موسم کے انداز بدل رہے ہیں، لیکن سائنسدانوں کو ابھی تک پوری طرح علم نہیں کہ کس طرح ایک گرم ہوتا ہوا سیارہ اس پیچیدہ موسمی نظام کو متاثر کر رہا ہے۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے سب سے زیادہ حساس ہیں اور اس کے 24 کروڑ باشندے اب زیادہ کثرت سے شدید موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
2022 میں، پاکستان میں بے مثال مون سون سیلابوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کر دیا تھا اور ایک ہزار 700 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بعض علاقے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکے، مئی میں شدید طوفانوں، جن میں ژالہ باری بھی شامل تھی، کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔