
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا منگل کو ہونے والا اجلاس ہنگامہ خیز صورت اختیار کر گیا۔
اجلاس میں نیپرا کے نمائندوں کی غیر حاضری پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ نیپرا کے لوگ کمیٹی میں کیوں نہیں آئے؟ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے جواب دیا کہ نیپرا کے لوگ شاید کابینہ اجلاس میں گئے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے، آپ کی نیپرا سے بہت قربت ہے۔ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے اعتراف کیا کہ جی بالکل، ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سخت انداز میں کہا کہ آپ کا تعلق عوام کے ساتھ نہیں ہے، شاباش ہے آپ پر۔
چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ ہماری سفارشات کو اہمیت نہیں دی جارہی، اور یہ بھی اعلان کیا کہ سفارشات پر عملدرآمد کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں عوام اور اسمبلی کے نمائندے ہیں۔
اجلاس میں اس وقت ماحول مزید کشیدہ ہوگیا جب سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی اور رکن قومی اسمبلی سید رضا علی گیلانی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ سید رضا علی گیلانی نے مونس علوی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، جب تک یہ انسان کمیٹی میں ہے، میں یہاں نہیں بیٹھوں گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سب سے پہلے آپ اپنے مقدمات واپس لیں۔ جواب میں سی ای او کے الیکٹرک نے دوٹوک کہا، ہم اپنے مقدمات واپس نہیں لے سکتے۔
سید رضا علی گیلانی نے کہا، آج آپ اتنے غصے میں کیوں ہیں؟ جس پر مونس علوی نے کہا، آئی ایم سوری، لیکن یہ درست نہیں ہے۔
رضا علی گیلانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، کیا مطلب کہ یہ درست نہیں؟ خود کو سب سے بلند سمجھتے ہیں۔
ممبر کمیٹی عبدالحکیم بلوچ نے کہا، یہ بندہ برملا کہتا ہے کہ آپ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، یہ بندہ اکثر ایسا ہی رویہ رکھتا ہے۔ ممبر مبین عارف نے کہا، ہمیں اپنی تحریک استحقاق کا اختیار استعمال کرنا ہوگا۔ سید رضا علی گیلانی نے مطالبہ کیا، سب سے پہلے ان کے رویے پر فیصلہ کریں۔
بعد ازاں مونس علوی نے معذرت کرتے ہوئے کہا، اگر کوئی بات بری لگی ہے تو میں معذرت کرتا ہوں۔ رضا علی گیلانی نے جواب دیا، آپ ایک ممبر قومی اسمبلی سے ایسے بات نہیں کر سکتے۔
اجلاس کے بعد صحافی نے مونس علوی سے پوچھا کہ اجلاس میں جھگڑے کی کیا وجہ بنی؟ جس پر مونس علوی نے جواب دیا، میں نے کہا کہ باقی لوگوں کو زوم پر بلایا، مجھے کراچی سے بلایا۔ انہوں نے مزید کہا، یا انہیں بھی بلالیتے یا مجھے بھی زوم پر بلا لیتے۔
مونس علوی نے واضح کیا، میں نے کوئی کیس واپس لینے کا وعدہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کمیٹی بنائی ہے، اس کی میٹنگز ہو رہی ہیں، وہ ان کو رپورٹ کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا، میں کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ پارلیمنٹ ہے، وہ سنیں گے تو پھر ناراض ہو جائیں گے۔