google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ایف بی آر کو بینک اکائونٹس سے رقوم نکالنے اور جائیداد ضبط کرنے کے اختیارات حاصل - UrduLead
اتوار , مئی 4 2025

ایف بی آر کو بینک اکائونٹس سے رقوم نکالنے اور جائیداد ضبط کرنے کے اختیارات حاصل

ایف بی آر کو کاروباری اداروں میں بھی افسران کو تعینات کرنے کے اختیارات

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کوبغیر کسی پیشگی نوٹس کے ٹیکس کی رقم ریکور کرنے کیلئے بینک اکائونٹس سے رقوم نکالنے اور جائیداد ضبط کرنے کے اختیارات حاصل کرلئے ہیں۔

ٹیکس قوانین میں نئی ترامیم پر قانونی اور ٹیکس ماہرین نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئیٹیکس دہندگان کے حقوق کیلئے خطرناک قرار دیدیا ہے کیونکہ ان کے تحت ٹیکس افسران کو ٹیکس دہندگان سے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے رقم وصول کرنے کے وسیع اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ٹیکس ماہرین نے اسے عدالتی فیصلوں کے بھی خلاف قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے جاری کردہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو عدالتوں سے فیصلے کے بعد کسی بھی ٹیکس دہندہ کے بینک اکانٹس یا منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے ٹیکس کی فوری وصولی کا اختیار حاصل ہو گیا ہے اور اس کے لیے مزید کسی نوٹس کی ضرورت نہیں ہوگی۔

نئے آرڈیننس کے نفاذ کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 138 کے تحت نوٹس جاری کیے بغیر ہی ایف بی آر ٹیکس کی ریکوری کر سکے گا۔ اس ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو کاروباری اداروں اور فیکٹریوں میں اپنے افسران تعینات کرنے، پیداوار، مال کی ترسیل اور غیر فروخت شدہ اسٹاک کی نگرانی کا بھی مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آرڈیننس کے اجرا کے فورا بعد ایف بی آر نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات عدالتوں سے منظور شدہ فیصلوں کی روشنی میں کمپنیوں کے خلاف ریکوری اور عملدرآمد کی کارروائیاں شروع کر دیں ۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس آرڈیننس کی پہلی زد میں ٹیلی کام سیکٹر کی ایک بڑی کمپنی آئے گی جس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اربوں روپے کا واجب الادا ٹیکس ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے دوسری کمپنی جو اس کارروائی کی زد میں آئی ہے وہ ایک مشترکہ منصوبے پر مبنی ٹیلی کام کمپنی ہے جس نے عدالت کے حکم کے مطابق واجب الادا ٹیکس ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ٹیکس قوانین(ترمیمی) آرڈیننس 2025 کے ذریعے متعارف کی گئی حالیہ ترامیم نے قانونی اور ٹیکس ماہرین میں بھی شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ نئے آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ روایتی قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے فوری طور پر ٹیکس وصولی کی کارروائیاں شروع کر سکے جسے ناقدین ٹیکس دہندگان کے قانونی تحفظات اور شفافیت کے اصولوں کے منافی قرار دے رہے ہیں۔

دریںاثناء فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے کالے دھن و غیر رجسٹرڈ معیشت کے دھاروں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 175 سی کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا۔

آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ ریستورنٹس، ہوٹلز، گیسٹ ہاسز، شادی ہالز، کلبز، کورئیر و کارگو سروسز، بیوٹی پارلرز، کلینکس، اسپتال، لیبارٹریز، جم، ہیلتھ کلبز، فارن ایکسچینج ڈیلرز، فوٹوگرافرز، اور دیگر سروس فراہم کنندگان کے دفاتر یا جگہوں پر پر ان لینڈ ریونیو افسران کو تعینات کرنے کے اختیارات بھی دیدیئے گئے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان: گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں چھ درجے تنزلی کے بعد 158ویں نمبر

عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر جاری رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (RSF) کی تازہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے