وفاقی بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی یہ ہے کہ اسے آمدن اکٹھا کرنے کے ہدف میں 33ارب روپے کا نقصان صرف فروری کے مہینے میں ہوا ہے اور 714ارب روپے کے ہدف کے بجائے صرف 681ارب روپے اکٹھے ہوپائے ہیں ۔
اگرچہ ایف بی آر کا دعویٰ ہے کہ اس نے ٹیکس جمع کرنے کا پہلے 8ماہ کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔ جمعرات کو ایف بی آر کی جانب سے کی جانے والی ایک ٹوئیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے 8ماہ کاہدف 5829ار ب روپے کاہدف 30فیصد شرح کیساتھ حاصل کر لیا ہے۔
ایف بی آر نے فروری 2023میں 519ارب کے بجائے 681 رب روپے جمع کیے ہیں جس سے شرح نمو 32فیصد ہوجاتی ہے۔ حالانکہ یہ مسلسل دوسرا مہینہ ہے جب ایف بی آر کو اپنے ماہانہ آمدن کے ہدف سے کم رقوم جمع ہونے کی صورتحال کا سامنا ہے۔
ایف بی آر کا شارٹ فال فروری 2024میں اس وقت بڑھاجب نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد نے اپنی تمام تر کوششیں ایف بی آر کی تشکیل نو پر صرف کرڈالیں۔ اس تشکیل نوکے منصوبے کو الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے روک دیا تھا۔