موجودہ مالی سال میں ترسیلات زر 36 ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بارڈر سے چینی اسمگل نہیں ہو رہی، اب افغانستان چینی اسمگل نہیں ہو رہی بلکہ برآمد ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ شوگر کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر نے مکینزم تیار کیا ہے، جب سے مانیٹرنگ سسٹم آیا ہے 6 شوگر ملوں کو سیل کیا گیا ہے، مانیٹرنگ سسٹم آنے کے بعد شوگر ملوں کو جرمانے ہوئے، اس سال 24 ارب سیلز ٹیکس شوگر ملوں سے اکٹھا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 6 شوگر ملز سیل اور ساڑھے 12 کروڑ روپے کے جرمانے کیے گئے، چینی کی اس سال 5.7 ملین ٹن پیداوار ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت مختلف ادارے شوگر ملز کی خریدو فروخت کی نگرانی میں تعاون کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ رواں سال شوگر کے کرشنگ سیزن کے آغاز پر ایف بی آر نے چینی کی پیداوار کے حوالے سے ایک جدید مانیٹرنگ سسٹم شروع کیا ہے، جس میں نگرانی کے 5 نظام متعارف کرائے گئے ہیں جن میں ٹریک اینڈ ٹریس اسٹامپس، تھیلوں کی گنتی کیلئے آٹومیٹڈ کانٹرز کی تنصیب، وڈیو ریکارڈنگ اینڈ ڈیجیٹل آئی کانٹنگ اور شوگر ملز کے بیرونی دروازوں پر ایس ٹریک انوائسنگ سسٹم کی تنصیب شامل ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ شوگر ملز میں انسانی نگرانی کیلئے ایف بی آر کے اہلکار موجود رہتے ہیں تاہم اب شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اہلکاروں کو شوگر ملز کے درمیان 10 دن کی روٹیشن پر رکھا جائے گا جبکہ ایف آئی اے، آئی بی اور دیگر اداروں کے افسران بھی ان کی معاونت کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس نظام کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ چینی حقیقی ڈسٹری بیوٹرز کو فروخت کی جارہی ہے اور ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو کافی حد تک کم کیا گیا ہے،
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال کے 2 ماہ میں شوگر ملز سے 24 ارب روپے سیلز ٹیکس جمع ہوا ہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 15 ارب روپے سیلز ٹیکس جمع ہوا تھا، اس کا مطلب ہے کہ شوگر ملز سے سیلز ٹیکس کی کلیکشن میں 54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ پہلی مرتبہ چینی افغانستان اسمگل نہیں ہوئی بلکہ برآمد کی گئی ہے جس کا بہت فائدہ ہوا ہے، انہوں کہا کہ رواں سال ملک میں 5.7 ملین ٹن چینی پیدا ہوئی ہے اور اگر گزشتہ سال کے ذخائر کو ملا لیا جائے تو بطور حکومت ہم پراعتماد ہیں کہ یہ مقدار رواں سیزن میں ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کا اتار چڑھا اپنی جگہ لیکن کچھ چیزیں اسٹرکچرل ہوتی ہیں، 2025 میں مزید بہتری آئے گی، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ فروری میں ریکارڈ 3.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے سفیر اور لائف لائن کا درجہ رکھتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں ترسیلات زر بلند ترین سطح پر رہیں گی اور مجموعی طور پر 36 ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام سرویز کاروبار اور صارفین کے اعتماد میں اضافے کی نشاندہی کررہے ہیں، صنعتی سرگرمیوں میں تیزی بھی اس بات کی نشاندہی کررہی ہے
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ معاشی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں، تمام پاکستانی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، تمام دوست ممالک پاکستان کی معاشی ترقی کے معترف ہیں، اوورسیز پاکستانیز لائق تحسین ہیں جنہوں نے پاکستان ترسیلات بھجوا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا، پاکستان کی معیشت استحکام سے ترقی کی طرف جا رہی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات تاریخ میں پہلے کبھی نہیں لئے گئے، سیلز ٹیکس وصولی ایک سال کے اندر 15 ارب سے 24 ارب روپے تک پہنچی ہے، پاکستان کے عوام کے مفاد میں جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ کریں گے، ایک سال کے اندر بے مثال اقدامات اٹھائے گئے، تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا۔