
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان پر آج یومِ سیاہ منایا جارہا ہے، اس حوالے سے مرکزی جلسہ صوابی میں ہو رہا ہے، جبکہ قیادت کی جانب سے دیگر شہروں میں بھی احتجاج اور ریلیاں نکالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جس پر حکومتی ادارے حرکت میں آگئے ہیں اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
ملتان میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈر دلیر مہار کو بھی حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو پل چھٹہ مخدوم رشید سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ احتجاجی ریلی کی قیادت کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے یوم سیاہ کے اعلان کے بعد پولیس نے سیکورٹی سخت کردی ہے۔ سری نگر ہائی وے پر تین خصوصی ناکے قائم کیے گئے ہیں، جبکہ داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ پولیس کی جانب سے گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے اور جڑواں شہروں سے صوابی جانے والے قافلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مظفرآباد میں آزادی چوک پر پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے مظاہرین کو مظاہرہ کرنے سے روک دیا اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما خواجہ فاروق اور سابق وزیر محمد حنیف اعوان بھی شامل ہیں۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے خواجہ فاروق کو گاڑی میں بٹھانے کے بجائے کارکن کی گاڑی میں بٹھا دیا تھا تاہم کارکن ڈرائیور نے پولیس کے سوار ہونے سے قبل ہی گاڑی بھگا دی، پولیس خواجہ فاروق کی گاڑی کے پیچھے پیدل دوڑتی رہی۔
بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر مظفر آباد نے بتایا کہ پولیس نے اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق کو گرفتار کر لیا ہے، خواجہ فاروق احمد کو ہاؤس اریسٹ کیا گیا ہے، احتجاج کرنے والے 16 پی ٹی آئی کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ پارٹی رہنماؤں نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آزاد کشمیر میں باغ انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144کی پابندی کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے یوم سیاہ مناتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور الیکشن میں دھاندلی کے خلاف نعرے بازی کی۔
مقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے آئین اور قانون کو پس پشت ڈال مہربانی پی ٹی آئی کو انتقام کا نشانہ بنا رکھا ہے، انہیں فوری رہا کیا جائے۔
مقررین نے آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے رہنماوں اور کارکنوں کی گرفتاری کی بھی مذمت کی۔
خیال رہے کہ باغ انتظامیہ کی طرف سے پی ٹی آئی کے احتجاج جلوس اور جلوسوں پر تین دن کی پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اس پابندی کو توڑ کر پریس کلب کے باھر جمع ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔