وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایک خاتون لاشیں لینے آئی ہے، کسی صورت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرت نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنے کے لیے آنے والے لوگوں کو آپ لوگوں نے دیکھ لیا ہے، ان کی کوشش صرف لاشیں حاصل کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اجلاس میں واضح طور پر علاقے کو کلیئر رکھنے اور جانی نقصان نہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے، یہ حکومت کا فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی۔
وزیر داخلہ نے کہا گزشتہ دو دن میں جو مالی اور جانی نقصان، اس سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے اور اس سب کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائ دہوتی ہے، انہوں نے جو بھی منصوبہ بندی کی اس کی تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیراطلات و نشریات عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ پچھلے دو دنوں کے دوران فرنٹ سے لیڈ کرتے رہے ہیں اور یہ بڑی بہادری کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند سو میٹر کی دوری پر ایک دوست ملک کے سربراہ آئے ہوئے ہیں، ان کی سیکیورٹی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ احتجاج کے غریبوں کے بچوں کو ڈھال بنایا جاتا ہے، احتجاج کرنے والوں کی طرف سے شیل فائر کیے گئے، غلیلوں کے ساتھ کنچے چلائے جارہے تھے، ریاست بالکل کمزور نہیں ہے، اگر کسی کا خیال ہے تھوڑے سے شیل مار کر اور کارتوس چلا کر کسی کو رہا کرلیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
وزیر اطلاعات نے سوال کیا کہ کس سیاسی پارٹی کے منشور میں افغان شہریوں کو اپنی پارٹی میں ممبر شب دینے کا اختیار ہے؟ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہ دہاڑی دار مزدور ہیں جنہیں پیسے دیئے گئے ہیں، ایک 16 سال کا بچہ افغانستان سے آیا تھا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ریاست کی رٹ کی بحال ہے، شرپسندوں سے سارے علاقے کو کلیئر کیا گیا ہے، کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کے خلاف تمام کیسز عدالتوں میں ہیں، وہاں رجوع کریں، ریاست کے صبر کو مت آزمائیں، بی بی لاشیں لینے آئی ہیں۔