24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اور حکومت کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں جبکہ پارٹی نے حتمی مشاورت کرلی اور اسلام آباد پہنچنے کے لیے تیاری مکمل کرلی۔
ذرائع کے مطابق حتمی مشاورت میں فیصلہ کیا گیا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے قافلے اسلام آباد روانہ ہوں گے، اسلام آباد پہنچنے کے لیے 2 سے 3 دن لگیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت نے ورکرز کو 26 نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی ہدایت دی ہے، اسلام آباد پہنچ کر کارکن دھرنا دیں گے۔
ذرائع کے مطابق مشاورت کے دوران علیمہ خان نے کہا کہ میں اور بہنیں بھی قافلے کے ساتھ اسلام آباد آئیں گی، احتجاج کے دوران مذاکرات کا راستہ بھی کھلا رکھا جائے گا۔
عمر ایوب ہزارہ انٹر چینج پر مرکزی قافلے میں شامل ہوں گے
پشاور اور خیبر سے آنے والے قافلے انٹر چینج پر اکھٹے ہوں گے۔ چارسدہ، نوشہرہ اور مردان کے قافلے بھی راستے میں شامل ہوں گے، جبکہ قافلے ریسٹ ایریا صوابی میں جمع ہوں گے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور صوابی سے مرکزی قافلے کی قیادت کریں گے، اور ڈی آئی خان و جنوبی اضلاع کے قافلے ہکلہ انٹرچینج سے موٹروے پر قافلے کے ساتھ شامل ہوں گے۔ قافلے کی روانگی کی کوشش صبح 10 بجے کی جائے گی۔
پی ٹی آئی نے عزم کیا ہے کہ ہر حال میں اسلام آباد پہنچیں گے، جبکہ وہاں کس مقام پر جمع ہونا ہے یہ معلومات خفیہ رکھی گئی ہیں۔
عمر ایوب ہزارہ انٹر چینج پر مرکزی قافلے میں شامل ہوں گے۔ مرکزی قافلے کے لیے کنٹینر بھی تیار کیا جا رہا ہے، اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے حلقوں کے قافلوں کے ساتھ مرکزی قافلے میں شامل ہوں گے۔
کارکنان کو شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پانی ساتھ رکھنے کی ہدایت
پی ٹی آئی نے احتجاج کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کی قیادت نے کارکنان کو شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پانی ساتھ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کارکنوں کو وائرلیس سیٹ بھی لانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ فوری رابطہ ممکن ہو سکے جبکہ پشاور کا قافلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوابی پہنچے گا۔ دیگر علاقوں کے کارکنوں کو بھی 12 بجے صوابی پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عمران خان نے واضح کیا ہے 24 نومبر کو احتجاج کے فیصلے پر عمل کریں گے، فیصل چوہدری
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کے فیصلے پر عمل درآمد کا اعلان کیا ہے۔**
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان یہ ڈیڈ لاک بدھ کی شام سے ہے، ڈیڈ لاک کی بنیادی وجہ تلخی اور بے وجہ مطالبات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، مذاکرات ناکام کی صورتحال میں تحریک انصاف کو سخت کارروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی حکومت کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کے احکامات دیے تھے۔
احتجاجی ریلیوں کی قیادت سے متعلق حتمی فہرست جاری
پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی ریلیوں کی قیادت سے متعلق حتمی فہرست جاری کردی گئی ہے۔ کے پی سے وزیراعلیٰ علی محمد خان اور شاہدخٹک قافلے کی قیادت کریں گے، پی ٹی آئی ایم این اے زرتاج گل جنوبی پنجاب سے قافلےکی قیادت کرینگی۔
جاری فہرست کے مطابق شیرافضل مروت، چوہدری پرویزالہی، صنم جاوید، حماداظہر پنجاب سے قیادت کرینگے، جبکہ حلیم عادل شیخ، عالمگیرخان ودیگرسندھ سے قافلے کی قیادت کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی اوردیگرکشمیر، گلگت بلتستان سے قیادت کرینگے، بیرسٹرگوہر، شاندانہ گلزار، لطیف کھوسہ، عمرایوب، شبلی فرازاسلام آباد سے قافلے کی قیادت کریں گے۔
احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے ٹرانسپورٹروں سے پی ٹی آئی کو گاڑیاں نہ دینے کے حلف نامے
علاوہ ازیں مریدکے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر پولیس نے سڑکیں بلاک کرنا شروع کر دی ہیں۔
کھوڑی سادھوکی کے قریب ٹرک لگا کر جی ٹی روڈ کو بند کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باعث ٹریفک بند ہو گئی ہے، جس سے مسافر بے حد پریشان ہیں۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔
کالاشاہ کاکو سے مریدکے تک کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ایم ٹو ایم گیارہ اور جی ٹی روڈ تین جگہوں سے بند کر دی گئی ہے۔
حکومت اور پولیس کی جانب سے یہ اقدامات احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، جبکہ عوامی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی احتجاج کے باعث سیکڑوں شادیاں منسوخ ہوگئی ہیں۔ ٹرانسپورٹروں سے پی ٹی آئی کو گاڑیاں نہ دینے کے حلف نامے لے لئے گئے۔