چیمپئینز ٹرافی پر بھارتی ڈھٹائی سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پریشان ہے اور ٹورنامنٹ کا شیڈول اگلے ہفتے تک جاتا دکھائی دے رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں فروری مارچ میں شیڈول چیمپئینز ٹرافی کے انعقاد میں اب 90 دن سے بھی کم کا وقت باقی رہ گیا ہے مگر ابھی تک ٹورنامنٹ کا شیڈول ہی فائنل نہیں ہوسکا۔
پاکستان ٹیم بھیجنے کے حوالے سے بھارتی ڈھٹائی سے آئی سی سی پریشان ہے، پی سی بی اس بار سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کسی بھی صورت میں اپنی میزبانی سے پیچھے ہٹنے یا ہائبرڈ ماڈل اختیار کرنے سے انکار کرچکا ہے۔
اصولی طور پر اب تک شیڈول سامنے آجانا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہوسکا، شائقین اور ٹیمیں سب ہی اندھیرے میں ہیں، حتمی تاریخوں کا علم ہے نہ ہی میزبان وینیوز کی تصدیق ہو رہی ہے، خود پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بھی اس حوالے سے کوئی علم نہیں ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے اس معاملے پر کوئی رابطہ ہی نہیں کیا جارہا، کونسل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم چیمپئنز ٹرافی شیڈول کے حوالے سے میزبان اور شریک ممالک کے ساتھ بدستور گفت و شنید میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ آئی سی سی اور پی سی بی کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا جانے والا ابتدائی شیڈول رواں برس مئی میں دیگر شریک بورڈز کے ساتھ شیئر کیا تھا، اکتوبر میں دبئی میں ہونے والی آئی سی سی بورڈ میٹنگ کے منٹس کے مطابق کسی بھی شریک ملک کی جانب سے شیڈول پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، جس کے مطابق 15 میچز پاکستان کے 3 وینیوز کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جانے ہیں۔
اس شیڈول کی مرکزی براڈکاسٹنگ پارٹنر نے منظوری بھی دے دی جبکہ شریک تمام ممالک کو اس کی کاپی بھیج دی گئی تھی، تب کسی بھی ممبر نے اس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کیا تھا،
ایونٹ کے حوالے سے غیر یقینی تب پیدا ہوئی جب بھارت نے زبانی کلامی آئی سی سی کو بولا کہ ان کی حکومت نے ٹیم پاکستان بھیجنے سے منع کردیا ہے،
جس کے جواب میں پی سی بی نے حکومتی پالیسی کے تحت سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیجتا تو پھر پی سی بی کسی بھی لیول پر بھارت کے ساتھ میچز کھیلنے سے انکار کردے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کے اختتام یا پھر اگلے ہفتے کے شروع میں آئی سی سی کے وفد کا پاکستان آنے کا امکان ہے، گورننگ کونسل خود کو اس گمبھیر صورتحال سے ریسکیو کرنا چاہتی ہے، اس کی جانب سے پی سی بی کو ہائبرڈ ماڈل پر منانے کی ایک کوشش ہوگی، تاحال پاکستان کی جانب سے لکھے گئے خط کا بھی آئی سی سی نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے درمیان بھی چیمپئینز ٹرافی کے حوالے سے گزشتہ روز بات چیت ہونا تھی، اس کا واحد ایجنڈا بھارت کی ایونٹ میں شرکت تھا، اس بات چیت کا ٹورنامنٹ کی پلاننگ پر گہرا اثر پڑسکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے ایک بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ کیلیے کالم تحریر کیا، انھوں نے کہا کہ گائیڈلائنز کے تحت کسی بھی ملک میں ہونے والے آئی سی سی ٹورنامنٹ میں تمام ٹیموں کا شریک ہونا لازمی ہے،
پاکستانی سائیڈ 2016 کے ٹی20 ورلڈکپ اور پھر گزشتہ برس ون ڈے ورلڈکپ کیلئے بھارت کا سفر کرچکی، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ پی سی بی کا اس بار بھارت کے ٹیم نہ بھیجنے پر سخت موقف اختیار کرنا جائز ہے، یہ کوئی باہمی سیریز نہیں بلکہ آئی سی سی ایونٹ ہے، بھارت کو اس میں شریک ہونا چاہیے۔
پاکستان کی پوزیشن بہتر ہے کیونکہ وہ اس عرصے میں 2 مرتبہ اپنی ٹیم بھارت بھیج چکا، بھارتی پوزیشن کمزور مگریہ سارا معاملہ سیاسی نوعیت کا ہے کیونکہ چند بھارتی اسٹیٹس میں الیکشن ہونے ہیں۔
راشد لطریف نے کہا کہ پاکستان کو سخت موقف اختیار کرنا چاہیے کہ اگر بھارت نے اپنی ٹیم نہیں بھیجی تو وہ بھی بھارت اپنی ٹیم نہیں بھیجے گا جسے آنے والے 7 برس میں آئی سی سی کے 3، 4 ایونٹس کی میزبانی کرنا ہے۔