حکومت پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یکم جنوری سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرادی
چاروں صوبوں کے بجٹ سرپلس کی شرط بھی پوری کردی جب کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے قرض پروگرام کی شرائط پرعمل جاری رکھنے پر زور دیا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ معاشی امور پر پاکستانی حکام سے بات چیت مثبت رہی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان سے 12 تا 15 نومبر تک مشن چیف کی سربراہی میں مذاکرات ہوئے، وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں سے بھی بات چیت ہوئی اور مذاکرات میں نجی شعبوں کے نمائندوں سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
اعلامیہ میں عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا کہ حالیہ بات چیت آئی ایم ایف کے ششماہی جائزے کے لیے کی گئی جس میں معاشی اصلاحات، پالیسیز، معاشی ترقی کےلیے حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئی ایم ایف کا وفد 2025 کی پہلی سہ ماہی میں دوبارہ پاکستان آئے گا۔
آئی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس نہ دینے والے شعبوں سے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، کئی شعبہ جات میں حکومت کا حصہ محدود کرنے کی ضرورت ہے۔
نیتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان کو موجودہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل کی ضرورت ہے، قرض پروگرام کے اہداف پر عمل درآمد عوام کا معیار زندگی بہتر بنا سکتا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ مذاکرات کے لیے پاکستانی حکام کا رویہ حوصلہ افزا اور معاون تھا، پاکستانی حکام سے مذاکرات پر ایگزیکٹو بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مشن چیف کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے وفد نے 5 روز تک پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے آئی ایم ایف مشن نے الوداعی ملاقات بھی کرلی ہے۔
گزشتہ روز آئی ایم ایف مشن ہیڈ کی پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت مکمل ہوئی تھی جس میں چاروں صوبوں کے بجٹ سرپلس کی شرط بھی پوری کر دی گئی تھی جب کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یکم جنوری 2025 سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔