پاکستان کو خریف کی فصل سے کچھ قبل تربیلا ڈیم میں کچھ تکنیکی دشواریوں کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہوگا جس کے سندھ میں کپاس کی فصلوں پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔
گنے اور چاول بیج بوئی بھی ان میں شامل ہے۔ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم ہی پاکستان کے چاروں صوبوں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لئے آبپاشی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
واپڈا تربیلا ڈیم کے تین ٹنلز پر تعمیراتی کام بروقت مکمل کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے ارسا مطلوبہ مقدار میں پانی کے حصول میں ناکام رہے گی۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے سینئر افسرکا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پہلے تربیلا ڈیم سے پانی لے کر ذخیرہ کرنا اور اس کے بعد خریف سیزن کیلئے سندھ کو پانی دینا پڑے گا جس کے بعد ہی خریف فصلوں کی بوائی ممکن ہوسکے گی۔ خریف سیزن کا دورانیہ یکم اپریل تا 10؍ جون ہے۔
تاہم پنجاب میں وسط مئی ہی کپاس کی بوائی شروع ہوجاتی ہے جس کا انحصار گندم فصل کی کٹائی پر ہے۔ ڈیم کی تین ٹنلز کا تعمیر و مرمت کاکام گزشتہ اکتوبر نومبر تک مکمل ہوجانا تھا لیکن بدقسمتی سے یہ ہنوز جاری ہے تاہم ٹنل5کا تعمیراتی کام 33؍ ماہ میں مکمل ہوگیا۔
ٹی3-، ٹی4اور ٹی 5منصوبوں کی تکمیل سے ہائیڈرو پاور پیداوار کی استعداد 6298 میگا واٹ ہوجائے گی اس سلسلے میں ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس آج ہورہا ہے۔
ڈائریکٹرآپریشنز خالدادریس رانا اس کی صدارت کریں گے۔ جاری ربیع فصل آئندہ 31 مئی کو اختتام پذیر ہوگی۔
موجود تازہ ترین آبی اعداد و شمار کے مطابق 0.490ملین ایکڑفٹ (ایم اے ایف) پانی ذخیرہ کرلیا گیاہے جبکہ 0.342ایم اے ایف دستیاب ہے دریائے جہلم میں منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 0.168ایم اے ایف اور چشمہ پر 0.016ایم اے ایف ہے۔