ڈارک چاکلیٹ، ایواکاڈو اور سبز چائے ذہنی دباؤ گھٹانے میں مددگار

کورٹی سول ایک اہم ہارمون ہے جو جسم میں دباؤ اور ذہنی تناؤ کی کیفیت میں خارج ہوتا ہے، تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس کی مسلسل بلند سطح موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، بے خوابی اور پٹھوں کی کمزوری جیسے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔ جدید طبی تحقیق کے مطابق کچھ قدرتی غذائیں ایسی ہیں جو جسم میں کورٹی سول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈارک چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو آکسیڈیٹو اسٹریس سے محفوظ رکھتے ہیں جبکہ اس میں پایا جانے والا میگنیشیئم نیند بہتر بناتا اور ذہنی اضطراب گھٹاتا ہے۔ تاہم زیادہ مقدار میں استعمال کیفین کی وجہ سے کورٹی سول بڑھا بھی سکتا ہے، اس لیے اعتدال ضروری ہے۔
ایواکاڈو، جسے سپر فوڈ کہا جاتا ہے، صحت مند چکنائیوں اور فائبر سے بھرپور ہے۔ اس میں موجود میگنیشیئم کورٹی سول کی سطح کو متوازن رکھتا اور جسم میں سوزش کم کرتا ہے۔ اسی طرح دہی، اچار اور دیگر خمیر شدہ غذائیں آنتوں کی صحت بہتر بناتی ہیں، جہاں تقریباً 90 فیصد سیروٹونن — خوشی اور سکون پیدا کرنے والا کیمیکل — بنتا ہے۔ ان غذاؤں کا استعمال ذہنی دباؤ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کیلے بھی میگنیشیئم اور ٹرپٹوفین سے بھرپور ہیں، جو دماغ میں سیروٹونن کی پیداوار بڑھا کر موڈ بہتر کرتے ہیں۔ پالک اور دیگر سبز پتوں والی سبزیاں وٹامن اے، سی اور ای کے ساتھ اعصاب کو سکون پہنچانے والا میگنیشیئم فراہم کرتی ہیں۔
سبز چائے میں موجود ایل-تھیانین دماغی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ اس کے اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو زہریلے اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ سالمن، سارڈین اور میکریل جیسی چربی والی مچھلیاں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہیں، جو دل، دماغ اور اعصابی نظام کے لیے مفید ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان مچھلیوں کو بادام یا چیا سیڈز کے ساتھ کھایا جائے تو یہ جسم کی تناؤ سے لڑنے کی صلاحیت مزید بڑھا دیتی ہیں۔
انڈے بھی پروٹین، وٹامن B6 اور B12 کا بہترین ذریعہ ہیں، جو کورٹی سول کو متوازن رکھتے اور دماغی کیمیکلز کی پیداوار میں مدد دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق متوازن غذا کے ساتھ روزانہ مراقبہ، گہرے سانسوں کی مشقیں اور مثبت سوچ اپنانا بھی کورٹی سول کم کرنے کے مؤثر طریقے ہیں۔ صحت مند طرزِ زندگی اور ذہنی سکون کا امتزاج ہی جسمانی توازن اور بہتر مزاج کی ضمانت ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
UrduLead UrduLead