پولیس کے مطابق لاہور میں 624 اور فیصل آباد میں 145 کارکن گرفتار، عدالتوں سے جسمانی و جوڈیشل ریمانڈ منظور

پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے حالیہ پرتشدد احتجاج کے بعد پولیس کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے نتیجے میں گرفتار کارکنوں کی تعداد 5 ہزار 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واضح کیا ہے کہ گرفتاریاں فہرستوں اور ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں تاکہ احتجاج میں براہِ راست ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق، صوبے کے مختلف اضلاع میں احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور تشدد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک 5,100 ملزمان کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں بڑی تعداد لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، لاہور میں 624 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جب کہ فیصل آباد میں 145 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مزید درجنوں مشتبہ افراد کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج، سوشل میڈیا کلپس اور انٹیلی جنس رپورٹس کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاری کے لیے فہرستیں پہلے ہی متعلقہ تھانوں کو فراہم کر دی گئی ہیں، اور کارروائی تین کیٹیگریز — A، B، اور C — کے تحت کی جا رہی ہے۔ ان میں براہ راست تشدد میں ملوث، اشتعال انگیزی پھیلانے والے، اور احتجاجی جلوسوں کی تنظیمی مدد فراہم کرنے والے شامل ہیں۔
ادھر، انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے مذہبی جماعت کے 11 کارکنوں کو 10 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ ملزمان باغبانپورہ تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد ہیں، جو حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد درج کیا گیا تھا۔
اسی طرح، انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے بھی مذہبی جماعت کے 30 سے زائد گرفتار کارکنوں کو شناخت پریڈ کے لیے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ مزید گرفتاریاں متوقع ہیں اور شناخت کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد مرکزی کرداروں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس افسران کے مطابق، مذہبی جماعت کی جانب سے آج دی جانے والی ہڑتال کی کال ناکام ہو چکی ہے۔ حکام نے بتایا کہ لاہور، فیصل آباد، ملتان اور دیگر شہروں میں کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ مارکیٹیں، دکانیں اور بازار کھلے ہیں جبکہ شہریوں نے احتجاجی کال کو نظر انداز کر دیا۔
ترجمان پنجاب پولیس نے خبردار کیا کہ کسی بھی مقام پر زبردستی دکانیں بند کرانے یا احتجاج کے نام پر سڑکیں بند کرنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس حوالے سے پولیس کو سخت کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز تک کریک ڈاؤن کے دوران 3,400 گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں، جن میں سے لاہور کے 326 کارکن شامل تھے، تاہم اب یہ تعداد 5 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پنجاب بھر میں پولیس نے درجنوں چھاپے مار کر متعدد مرکزی عہدیداران کو بھی حراست میں لیا ہے۔ مریدکے، لاہور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد شہری زندگی مفلوج ہو گئی تھی، جبکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے۔
پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ “ریاست کی عملداری ہر صورت میں برقرار رکھی جائے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔” ترجمان کے مطابق، موجودہ صورتحال پر وزارتِ داخلہ کو تفصیلی رپورٹ ارسال کر دی گئی ہے، جب کہ حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی یا اشتعال انگیزی پر فوری کارروائی کی جائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے تاکہ صوبے بھر میں امن و امان قائم رکھا جا سکے۔
UrduLead UrduLead