شہزادہ منصور السعود اور شہریار چشتی کے درمیان ایم او یو کے بعد کشیدگی بڑھی، شیئرز کی فروخت پر الزامات کی بوچھاڑ

کے۔الیکٹرک (KE) کے حصص کی ممکنہ فروخت کے معاملے پر سعودی کمپنی ال جمیع پاور لمیٹڈ اور ایشیا پیک گروپ کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مخالف فریق غلط بیانی اور گمراہ کن بیانات کے ذریعے کمپنی کے کنٹرول پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ نیا تنازع اس وقت سامنے آیا جب چند روز قبل کراچی میں سعودی وزیر شہزادہ منصور بن محمد السعود اور ایشیا پیک کے سربراہ شہریار چشتی کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس ملاقات کے بعد کے۔الیکٹرک کے حصص کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، جس نے سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا کر دی۔
ال جمیع پاور لمیٹڈ کے نمائندے اور کے۔الیکٹرک کے ڈائریکٹر شان اے اشعری نے کے۔الیکٹرک کے چیف رسک آفیسر و کمپنی سیکرٹری رضوان پسنانی کے نام ایک باضابطہ خط میں کہا ہے کہ شہریار چشتی کی جانب سے کسی ایم او یو پر دستخط یا حصص کی فروخت سے متعلق کوئی مصدقہ اطلاع نہ انہیں موصول ہوئی ہے اور نہ ہی کمپنی کے بورڈ یا شیئر ہولڈرز کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
اشعری نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیا میں گردش کرنے والی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ “یہ اعلانات صرف عوامی تاثر کو متاثر کرنے اور سعودی حکام کے ساتھ تعلق ظاہر کر کے اعتماد حاصل کرنے کی ایک کوشش ہیں۔ درحقیقت یہ سب ایک تصویری موقع (photo opportunity) سے زیادہ کچھ نہیں،” انہوں نے اپنے خط میں کہا۔
ال جمیع کے نمائندے نے مزید واضح کیا کہ شہریار چشتی کے پاس کے۔ای ایس پاور لمیٹڈ (KESP) کے کوئی حصص موجود نہیں، لہٰذا وہ انہیں فروخت کرنے یا ان پر کنٹرول حاصل کرنے کا قانونی حق نہیں رکھتے۔ اشعری کے مطابق، اگر شہریار چشتی نے ایس پی وی 21 (SPV 21) کمپنی کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تو یہ اقدام شیئر ہولڈرز ایگریمنٹ (SHA) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنی وضاحت میں چار اہم نکات پیش کیے:
- شہریار چشتی کے پاس کے۔ای ایس پاور لمیٹڈ کے کوئی حصص نہیں، لہٰذا وہ انہیں فروخت نہیں کر سکتے۔
- کمپنی کے تین شیئر ہولڈرز ہیں: ال جمیع پاور لمیٹڈ، ڈینہم انویسٹمنٹس لمیٹڈ، اور آئی جی سی ایف ایس پی وی 21 لمیٹڈ (SPV 21)، جس کے واحد ڈائریکٹر کیسی میکڈونل ہیں۔
- SHA کے مطابق، میکڈونل یا SPV 21 کسی صورت اپنی ملکیت یا کنٹرول کی منتقلی نہیں کر سکتے۔
- شہریار چشتی نے ال جمیع اور ڈینہم کی منظوری کے بغیر SPV 21 پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی، جس پر کیمین آئی لینڈز کی عدالت نے سماعت کی ہے۔
اشعری نے مزید بتایا کہ 31 جولائی 2025 کو گرینڈ کورٹ آف کیمین آئی لینڈز کے جسٹس آصف نے مقدمہ ال جمیع پاور لمیٹڈ بنام IGCF SPV 21 Ltd (FSD2025-0037) میں فیصلہ دیا کہ SPV 21 کی جانب سے SHA کی خلاف ورزی ایک سنگین معاملہ ہے جس پر سماعت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “جب تک ال جمیع پاور لمیٹڈ اور ڈینہم کے درمیان اتفاق رائے یا SHA کی شرائط پوری نہیں ہوتیں، KESP میں ملکیت یا کنٹرول کی کسی تبدیلی کا امکان نہیں۔”
دوسری جانب، ایشیا پیک گروپ کے سربراہ شہریار چشتی نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے ال جمیع پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، “گزشتہ تین برسوں سے کراچی کے صارفین، وفاقی اور صوبائی حکومتیں، اور ہم سب ال جمیع کے جھوٹ کے عادی ہو چکے ہیں۔”
شہریار چشتی نے مزید کہا کہ “شان اشعری سے پوچھا جائے کہ ان کے پاس کے۔الیکٹرک کے کتنے حصص ہیں؟ وہ صرف 9 فیصد کے مالک ہیں، مگر پوری کمپنی پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ ال جمیع گروپ نے طویل عرصے سے کے۔الیکٹرک کے انتظامی فیصلوں کو سیاسی دباؤ کے تحت روکا ہوا ہے، جس سے کراچی کے توانائی بحران میں اضافہ ہوا۔
ادھر کے۔الیکٹرک کے بورڈ اور متعلقہ ریگولیٹری حکام نے اس تنازع پر فی الحال باضابطہ ردعمل نہیں دیا، تاہم مالیاتی ماہرین کے مطابق اس کشیدگی نے کمپنی کے شیئرز پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں کے۔الیکٹرک کے حصص میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کے۔الیکٹرک کی ملکیتی جنگ کئی برسوں سے جاری ہے، جس میں مختلف بین الاقوامی سرمایہ کار گروپس کے درمیان قانونی تنازعات چل رہے ہیں۔ تازہ ترین پیش رفت نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس کے اثرات نہ صرف کمپنی بلکہ کراچی کے توانائی صارفین پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ توانائی اور وفاقی حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ یہ تنازعہ پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں کسی بڑے مالیاتی بحران میں تبدیل نہ ہو۔
UrduLead UrduLead