پاکستان نے اینڈی پائیکرافٹ کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر آئی سی سی سے باضابطہ شکایت کی، مگر بقیہ میچز نہ کھیلنے کی کوئی سرکاری شرط سامنے نہیں آئی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایشیا کپ کے دوران میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے خلاف بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو باضابطہ شکایت جمع کرائی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ریفری نے نہ صرف آئی سی سی کے کوڈ آف کنڈکٹ بلکہ میرلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) کے “روحِ کرکٹ” سے متعلق قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ محسن نقوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں تصدیق کی کہ شکایت جمع کرائی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اینڈی پائیکرافٹ کو فوری طور پر ایشیا کپ کے ریفری پینل سے ہٹایا جائے۔
شکایت کے مطابق، میچ ریفری نے پاکستان اور بھارت کے میچ میں ٹاس کے موقع پر دونوں کپتانوں کو مصافحہ کرنے سے روکا، اور میچ کے اختتام پر بھی بھارتی ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا۔ پی سی بی کا مؤقف ہے کہ یہ تمام کارروائیاں کھیل کی اسپرٹ کے منافی ہیں اور ان میں میچ ریفری کی غفلت شامل ہے۔
اس تناظر میں پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے بھی اختتامی تقریب میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے خاموش احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پی سی بی حکام اور ٹیم کے قریبی ذرائع کے مطابق، یہ ردعمل بھارت کی غیر روایتی اور غیر پیشہ ورانہ رویے کے خلاف تھا، جس پر میچ ریفری نے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی۔
The PCB has lodged a complaint with the ICC regarding violations by the Match Referee of the ICC Code of Conduct and the MCC Laws pertaining to the Spirit of Cricket. The PCB has demanded an immediate removal of the Match Referee from the Asia Cup.
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) September 15, 2025
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے بعد از میچ پریزنٹیشن میں اس جیت کو “پہلگام کے شہداء” کے نام کرتے ہوئے کہا، ’’یہ فتح بھارتی فوج کے لیے پاکستان کے خلاف ہمارا تحفہ ہے‘‘۔ اس سیاسی بیان کو نہ صرف کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی سمجھا گیا بلکہ کھیل کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش قرار دیا گیا، جو آئی سی سی ضوابط کے صریح خلاف ہے۔
اس تمام صورتحال میں بعض پاکستانی میڈیا اداروں نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ اگر اینڈی پائیکرافٹ کو برطرف نہ کیا گیا تو وہ ایشیا کپ کے بقیہ میچز نہیں کھیلے گا۔ تاہم، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، آئی سی سی، یا خود پی سی بی کی جانب سے ایسا کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا جو اس دعوے کی تصدیق کرے۔
ذرائع کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل بھارت پر ممکنہ جرمانے کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے، خاص طور پر اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی کے تناظر میں، تاہم اس پر بھی ابھی کوئی حتمی فیصلہ یا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
اینڈی پائیکرافٹ، جو ماضی میں بھی متعدد ہائی پروفائل میچز میں بطور میچ ریفری فرائض انجام دے چکے ہیں، ماضی میں متنازع نہیں رہے۔ تاہم بھارت اور پاکستان کے درمیان میچوں میں امپائرنگ اور ریفری کے فیصلے ہمیشہ حساس اور گہرے جائزے کی زد میں رہے ہیں۔ دونوں ممالک کی کرکٹنگ تاریخ میں کئی بار آفیشلز کے فیصلے متنازع بنے ہیں، جس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی کشیدگی اور سیاسی تناؤ ہے۔
یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ کرکٹ تعلقات تقریباً منجمد ہیں، اور صرف ایشیا کپ یا آئی سی سی ایونٹس ہی وہ پلیٹ فارم بچا ہے جہاں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آتی ہیں۔ اس تناظر میں کرکٹ محض کھیل نہیں بلکہ سفارتی اور سیاسی علامت بھی بن چکی ہے، اور معمولی واقعات بھی بڑی سیاسی سرخیاں بن جاتے ہیں۔
فی الوقت پاکستان نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ میچ ریفری کو فوری ہٹایا جائے تاکہ کھیل کی غیر جانبداری برقرار رکھی جا سکے۔ اگرچہ کسی سرکاری بائیکاٹ یا ٹورنامنٹ سے انخلا کی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم حالات کشیدہ ضرور ہیں اور آئی سی سی کے آئندہ فیصلے اس بحران کے رخ کا تعین کریں گے۔
اختتاماً، اینڈی پائیکرافٹ کے خلاف پاکستان کی شکایت نہ صرف ایشیا کپ کے دوران امپائرنگ پر اعتماد کے بحران کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی ہے کہ کھیل میں غیر جانبداری، شفافیت اور اسپورٹس مین اسپرٹ کو برقرار رکھنا کتنا ضروری ہے — خاص طور پر ایسی ٹیموں کے درمیان جہاں تاریخی رقابت اور سیاسی حساسیت شامل ہو۔
#AsiaCup #PakvsInd #Cricket #AsiaCup #PakvsInd #PakistanCricket #CricketControversy #SpiritOfCricket