بدھ , اکتوبر 15 2025

صحت مند نظر آنے والے افراد بھی ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے میں

نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دل اور دماغی امراض بظاہر تندرست دکھائی دینے والے افراد کو بھی شدید متاثر کرتے ہیں، خاص طور پر 40 سال کی عمر سے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایک تازہ طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے تقریباً نصف کیسز ان افراد میں دیکھے گئے ہیں جنہیں روایتی طور پر خطرے کے عوامل میں شامل نہیں کیا جاتا۔ یعنی وہ سگریٹ نوشی نہیں کرتے، اُن کا بلڈ پریشر یا کولیسٹرول زیادہ نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ ذیابیطس کے مریض ہوتے ہیں۔ اس انکشاف نے ماہرین کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ دل اور دماغی امراض کے خطرات کو صرف روایتی عوامل تک محدود نہ کریں بلکہ پوشیدہ عناصر پر بھی نظر رکھیں۔

تحقیق میں 12 ہزار 530 صحت مند خواتین کو شامل کیا گیا، جن کی اسکریننگ اور طویل مدتی فالو اپ کیا گیا۔ معروف امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر پال رڈکر نے بتایا کہ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جن خواتین کے جسم میں سوزش کے آثار پائے گئے، اُن میں دل کی بیماری کا خطرہ 77 فیصد اور فالج کا امکان 39 فیصد زیادہ تھا۔ ماہرین کے مطابق اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جسم میں خاموش سوزش دل اور دماغی امراض کی سب سے بڑی غیر واضح وجہ ہوسکتی ہے۔

تحقیق نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ خواتین میں 40 برس کی عمر سے ہی دل اور دماغی امراض کے خطرات بڑھنے لگتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمر سے ہی کولیسٹرول کم کرنے والی دوائیں، جنہیں اسٹیٹنز کہا جاتا ہے، استعمال کرنے سے یہ خطرات اوسطاً 38 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔ تاہم، اگر یہ احتیاطی اقدامات مؤخر کیے جائیں تو 70 برس کی عمر تک بیماری جڑ پکڑ لیتی ہے اور علاج مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ نتائج خواتین کی صحت سے متعلق طویل عرصے سے موجود غلط فہمیوں کو بھی چیلنج کرتے ہیں۔ عام تاثر یہ رہا ہے کہ خواتین میں ہارٹ اٹیک اور فالج کے امکانات مردوں کے مقابلے میں کم ہیں۔ لیکن اعداد و شمار اس کے برعکس حقیقت پیش کرتے ہیں۔ صرف برطانیہ میں ہر سال ایک لاکھ افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں، جبکہ ان میں سے 38 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ ملک میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔ امریکا میں صورتحال مزید سنگین ہے، جہاں ہر سال 7 لاکھ 95 ہزار افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں اور تقریباً 1 لاکھ 37 ہزار زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دل اور دماغی امراض کی روک تھام کے لیے روایتی عوامل جیسے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سوزش کی نشاندہی اور علاج بھی ناگزیر ہے۔ اس سلسلے میں ابتدائی عمر میں ہی اسکریننگ اور طبی جانچ سے بیماری کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ تحقیق یہ بھی واضح کرتی ہے کہ صحت مند نظر آنے والے افراد کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ محفوظ نہیں ہیں اور اُنہیں احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔

تاریخی طور پر دیکھا جائے تو گزشتہ دو دہائیوں میں امراض قلب کے حوالے سے آگاہی مہمات اور علاج میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس سے شرح اموات میں کمی واقع ہوئی۔ تاہم، فالج اور ہارٹ اٹیک اب بھی دنیا بھر میں سب سے بڑے قاتل امراض میں شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ بیماریاں نہ صرف شرح اموات میں اضافہ کر رہی ہیں بلکہ معذوری کا سب سے بڑا سبب بھی ہیں۔

اختتام پر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ بظاہر صحت مند دکھائی دینے والے افراد کو بھی اپنی زندگی کے چالیسویں سال سے ہی باقاعدگی سے اسکریننگ کروانی چاہیے اور خطرات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ یہ تحقیق اس حقیقت کو مزید تقویت دیتی ہے کہ دل اور دماغی امراض صرف مریضوں تک محدود نہیں بلکہ ہر شخص ان کے دائرے میں آسکتا ہے، اس لیے بروقت آگاہی اور احتیاط ہی زندگی بچانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …