پیر , اکتوبر 13 2025

نجی شعبے نے سوئی ناردرن کی گیس ٹیرف بڑھانے کی تجویز مسترد کردی

صنعتی نمائندوں کا انتباہ، اضافہ مقابلے کی منڈی کو تباہ اور صارفین پر بوجھ ڈالے گا

نجی شعبے نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے گیس کی ٹرانسپورٹیشن ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافے کی تجویز کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ صنعتکاروں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے اوگرا کی جانب سے کھولی گئی مسابقتی منڈی تباہ ہو جائے گی اور صارفین پر مزید بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق صارفین کو ریلیف دینے کے لیے گیس مارکیٹ کو مزید آزاد کرنے کا مطالبہ کیا۔

پیر کو اوگرا کی جانب سے عوامی سماعت کے دوران اسٹیک ہولڈرز نے ایس این جی پی ایل کی درخواست کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شعبے میں بدانتظامی، بڑھتے ہوئے اخراجات اور سنگین گیس بحران نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔ اوگرا کے چیئرمین مسرور خان نے کہا کہ ریگولیٹر کا کردار صارفین اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے درمیان توازن قائم کرنا ہے، اور بتایا کہ گزشتہ برسوں میں ایس این جی پی ایل کے 84 ارب اور ایس ایس جی سی کے 57 ارب روپے کے اخراجات مسترد کر کے صارفین کو ریلیف دیا گیا۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے ایک بار پھر گیس مہنگی کرنے کی درخواست دے دی ہے اور اوگرا سے 291 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی منظوری مانگی ہے۔ کمپنی نے یہ اضافہ گیس کی قیمت اور اس کی ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کی مد میں طلب کیا ہے۔

لاہور میں سوئی ناردرن ہیڈ آفس میں ہونے والی عوامی سماعت میں اوگرا حکام، کمپنی نمائندوں اور صارفین نے اپنے مؤقف پیش کیے۔ چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا کہ فیصلہ کرتے وقت کمپنیوں اور صارفین دونوں کے مفاد کو مدنظر رکھا جائے گا، تاہم بڑھتے ہوئے مالی خسارے کے باعث ٹیرف بڑھانا مجبوری بنتا جارہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق گیس کی سپلائی میں کمی کے باوجود ایس این جی پی ایل کے آپریٹنگ اخراجات 2019-20 میں 66 ارب روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 94 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ اسی مدت میں منافع 19 ارب روپے سے بڑھ کر 38.9 ارب روپے ہوگیا۔ اسٹیک ہولڈرز نے اسے غیر منصفانہ منافع قرار دیا جو حقیقی کارکردگی سے میل نہیں کھاتا۔

یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (یو جی ڈی سی ایل) کے سی ای او غیاث پراچہ نے ایس این جی پی ایل کے تجویز کردہ اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منظور ہوا تو نجی کمپنیوں کا وجود ختم ہو جائے گا اور سوئی ناردرن کی اجارہ داری مزید مضبوط ہوگی۔ انہوں نے اوگرا پر زور دیا کہ سرکاری کمپنیوں کا پرفارمنس آڈٹ کرایا جائے، ان اکاؤنٹڈ فار گیس (UFG) کے لیے یکساں معیار مقرر کیا جائے اور اس حوالے سے قانونی ڈھانچے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔

پراچہ نے مزید کہا کہ اصلاحات ناگزیر ہیں، جن میں ملٹی سپلائر اور ملٹی بائر ماڈل اپنانا، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور سیلز کے لیے الگ اکاؤنٹنگ سسٹم قائم کرنا، اور اثاثوں پر منافع کی بجائے فی ایم ایم بی ٹی یو فکسڈ مارجن اپنانا شامل ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کم از کم 10 سال کے لیے ملٹی ایئر فکسڈ ٹیرف متعارف کرایا جائے جو سی پی آئی کے مطابق ایڈجسٹ ہو اور ہر سال اوگرا اور این جی ٹی قوانین کے تحت ریویو کیا جائے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے نمائندے عاصم ریاض نے مکمل 100 فیصد مارکیٹ لبرلائزیشن کی حمایت کی اور کہا کہ نجی کمپنیوں کے لیے سپلائی کی حد ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی صارفین پر UFG کا اطلاق نہیں ہوتا لہٰذا ان کے لیے الگ معیار مقرر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ایل این جی کارگو کے موڑنے پر بھی سوال اٹھایا، حالانکہ مقامی صارفین گیس سے محروم ہیں۔

ایل این جی کی اضافی دستیابی نے بحران کو بڑھا دیا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف قطر کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ کارگو کو موڑا جا سکے، جبکہ مقامی صنعتیں اور گھریلو صارفین شدید قلت کا شکار ہیں۔

دوسری جانب ایس این جی پی ایل حکام نے مؤقف اپنایا کہ کمپنی کو صارفین کے لیے قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار نہیں اور آخرکار صارفین ہی سبسڈی کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ جنرل منیجر آپریشنز ساقب عباس نے مطالبہ کیا کہ کراس سبسڈی کا بوجھ نجی شپروں پر منتقل کیا جائے۔

ماہرین کے مطابق یہ تنازعہ پاکستان کے گیس شعبے میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ اگر ٹیرف نظام اور مارکیٹ لبرلائزیشن نہ کی گئی تو ریاستی کمپنیوں کے بڑھتے اخراجات اور کم ہوتی سپلائی بحران کو مزید گہرا کر دیں گے۔

اوگرا کا فیصلہ طے کرے گا کہ آیا صارفین کو ریلیف، نجی کمپنیوں کو منصفانہ مسابقت اور سرکاری کمپنیوں کے لیے مالی استحکام کس طرح بیک وقت یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سینیٹر انوشہ رحمان پنجاب کی سینئر ایڈوائزر مقرر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینیٹر …