
انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو امریکی کرنسی کے مقابلے روپے کی قدر میں 0.26 فیصد نمایاں بہتری دیکھی گئی۔
صبح 10 بجے ڈالر کے مقابلے روپیہ 73 پیسے کی بہتری سے 284.03 پر جاپہنچا۔
یاد رہے کہ بدھ کو روپیہ 284.76 پر بند ہوا تھا۔
قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے مبینہ طور پر غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد امریکی ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کی افغانستان، ایران اور دیگر ہمسایہ ممالک کو غیر قانونی منتقلی کو روکنا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹو اسٹار جنرل نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے تاکہ ڈالر کے بڑھتے ہوئے ریٹ کو کنٹرول کیا جا سکے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق منگل کو ای سی اے پی کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے میجر جنرل فیصل نصیر نے ڈالر کے ایکسچینج ریٹ میں حالیہ تیز اضافے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین ای سی اے پی ملک بوستان نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنسی اسمگلنگ مافیا کی دوبارہ سرگرمیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کو ایران اور افغانستان اسمگل کر رہے ہیں۔ملک بوستان کے مطابق میجر جنرل فیصل نصیر نے اس بات کا مثبت جواب دیا اور فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کرنسی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
ملاقات کے بعد ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ اسمگلنگ مافیا زیرِ زمین چلی گئی، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ٹیموں نے انٹیلیجنس کی بنیاد پر بڑے چھاپے مارے، جس کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 288 روپے 60 پیسے سے کم ہو کر 288 روپے پر آ گیا۔
ادھر، انٹر بینک مارکیٹ میں ریٹ 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 80 پیسے ہو گیا۔
ملک بوستان نے پیشگوئی کی کہ اگر ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلروں اور ہنڈی-حوالہ آپریٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا، تو ڈالر کا ریٹ مزید کم ہو کر 270 روپے اور بالآخر ڈھائی سو روپے تک آ سکتا ہے۔
UrduLead UrduLead