google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد - UrduLead
پیر , جون 16 2025

ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد کردی گئی، اراکین کمیٹی نے 10 سال تک قید کی سزا تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں سزا اور جزا سے متعلق مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد کردی گئی جبکہ اراکین کمیٹی کی جانب سے 10 سال تک قید کی سزا تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

سینیٹر محسن عزیر نے ریمارکس دیے کہ اس سے بہتر ہے کہ عمر قید کی ہی سزا دے دیں، قتل اور ٹیکس چوری کے جرم کو ایف بی آر برابر تصور کرتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایک ارب سے زائد مالیت کے ٹیکس فراڈ کے جرم کی سزا 10سال قید تجویز ہے، ایک کروڑ سے ایک ارب تک کے ٹیکس فراڈ کو 5 سال قید کی سزا ہونی چاہیئے، ایک کروڑ سے کم مالیت کے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے کم سزا مقرر کی جائے۔

قائمہ کمیٹی نے ٹیکس فراڈ میں مالیت کے سلیبز بنانے کی سفارش کر دی، اراکین کمیٹی نے کہا کہ بہتر ہے کہ قید کی سزا کی بجائے جرمانہ عائد کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث شخص کو پتہ ہونا چاہیئے کہ اس کی سزا قید ہے۔ چئیر مین ایف بی آر نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ حکومت کے پیسے لوگ کھا جائیں تو انکو کوئی سزا نہ ملے، ایک سائیکل اور موٹر سائیکل کی چوری پرقید کی سزا ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جج کو سزا کا اختیار ہے تو گرفتاری کا اختیار بھی جج کو ہونا چاہیئے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پرانا قانون سخت ہے پرانے قانون کو رہنے دیتے ہیں، اگر پارلیمنٹ وزن برداشت کرسکتی ہے تو پرانا قانون موجود ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں پرانے قانون کو نہیں دیکھوں گا، میں نئے قانون کو دیکھوں گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگززیب نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس قانون کو مزید بہتر کریں گے، اس وقت پرانا قانون لاء آف دی لینڈ ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ ہمیں اس معاملے پر دھمکا رہے ہیں اور بلیک میل کررہے ہیں، آپ اپنی بات منوانے کے لیے مائی وے یا ہائی وے والی بات کررہے ہیں۔

وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم اس ترمیم کو دوبارہ لے کر آتے ہیں، پہلے والے قانون کو رکھتے تو اسے ڈریکونین قانون ہی جاتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم اس پر دوبارہ کل تک سوچ کر بتائیں گے، گرفتاری سے متعلق ترمیم پر ارکان کمیٹی کا اعتراض، ترمیم پر مزید گفتگو کل ہوگی۔

اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس کو صفر کرنے کی سفارش

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس کو صفر کرنے کی سفارش کی گئی، ایف بی آر نے کورئیر سروسز کو کلیکشن ایجنٹ بنانے کی تجویز دی جبکہ ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے مزید ترامیم کی منظوری دی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا، وفاقی بجٹ 2025-26 کے فنانس بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت بلال اظہر اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکت کی، جس میں وفاقی بجٹ 2025-26 کے فنانس بل پر شق وار جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں سیلز ٹیکس تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

سندھ ریونیو اتھارٹی کی جانب سے کورئیرز کے ذریعے خدمات پر ٹیکس وصولی پر اعتراض اٹھایا گیا، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت صرف گڈز کی ڈیلیوری پر سیلز ٹیکس وصول کرے گی جبکہ خدمات پر ٹیکس وصولی نہیں کی جائے گی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن فروخت پر سیلز ٹیکس صارف سے وصول کیا جاتا ہے لیکن وہ سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوتا، اس لیے کورئیر کمپنیوں کو ٹیکس کلیکشن ایجنٹ بنانے کی تجویز دی گئی ہے کیونکہ انہیں سامان کی نوعیت اور رسید کا علم ہوتا ہے۔

اجلاس میں اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی جبکہ آن لائن اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ایف بی آر کی تجویز منظور کر لی گئی۔

فنانس بل میں شامل دیگر نکات پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیا پر سیلز ٹیکس اصل ریٹیل قیمت پر عائد ہو گا اور چلنگ چارجز کو 5 فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے تاکہ کمپنیاں لاگت کے برابر چارجز دکھا کر ٹیکس بچانے سے باز آئیں۔

ٹیکس فراڈ سے متعلق گفتگو میں بتایا گیا کہ بعض ادارے جعلی پیپر ٹرانزیکشنز کر کے کیش وصول کر کے چیکس جاری کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

سینیٹر محسن عزیز اور شبلی فراز نے ٹیکس چوری کے خیال کو قانون میں شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے مطالبہ کیا کہ قانون کی زبان عام فہم ہونی چاہیئے اور غیر ضروری تشریحات کو حذف کیا جائے۔

چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ ٹیکس چوری میں بااثر افراد ملوث ہیں، حتیٰ کہ ایک سابق سینیٹر کا نام بھی آیا، جس پر سینیٹر احمد خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرکے اپنے لوگ بھی اس میں ملوث ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ایران سے 450 پاکستانی زائرین کا انخلا مکمل

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ ایران سے 450 پاکستانی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے