
حکومت مالی سال 26-2025 کے لیے بجلی کے شعبے کے لیے 1079 ارب روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی تجویز ہے، جو کہ مالی سال 25-2024 کے لیے مختص 1190 ارب روپے کے مقابلے میں کم ہے۔
ان اعداد و شمارکو حکومت کی اقتصادی ٹیم اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)مشن کے درمیان حالیہ ملاقاتوں میں حتمی شکل دی گئی۔
فنانس ڈویژن نے بجٹ کی تیاری کے لیے بجلی کے شعبے کے لیے ری کرنٹ بجٹ کی مد میں سبسڈی کی عبوری تخمینی حد (انڈیکیٹو بجٹ کی حدیں – آئی ڈی سی) 636.136 ارب روپے مقرر کی ہے، جو پہلے 400 ارب روپے تھی۔
چونکہ مالی سال 25-2024 کے لیے سبسڈی کی نظرثانی شدہ رقم کی تفصیلات دستیاب نہیں، اس لیے یہ واضح نہیں کہ پاور ڈویژن نے مکمل رقم خرچ کر لی ہے یا اس میں کوئی انحراف ہوا ہے۔
فنانس ڈویژن نے حال ہی میں پاور ڈویژن کو آگاہ کیا ہے کہ مالی سال 26-2025 کے لیے بجلی کے شعبے کی سبسڈی مختص کرنے کا انحصار دستیاب مالی گنجائش پر ہوگا۔
پاور ڈویژن نے ایم ای ایف پی فار ای ایف ایف 27-2024 سرکلر ڈیٹ ٹارگٹ برائے مالی سال 26-2025 کے عنوان سے ایک خط کے ذریعے آئندہ مالی سال کے لیے سرکلر ڈیٹ کے خلا کو پر کرنے کے لیے سبسڈی کی عبوری رقم سے متعلق معلومات طلب کی تھیں۔
فنانس ڈویژن کے کارپوریٹ فنانس وِنگ کے مطابق بجلی کے شعبے کے لیے بجٹ کی حتمی منظوری روایتی بجٹ سازی کے طریقہ کار کے مطابق، بجٹ و سی ایف ونگز کے مشورے سے اور مالی گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے دی جائے گی۔
فنانس منسٹری نے پاور ڈویژن کی جانب سے 224 ارب روپے کی ایڈوانس سبسڈی کے اجرا کی تجویز کی توثیق نہیں کی۔ وزارت کا مقف تھا کہ بجلی کے شعبے کے نقدی بحران کے حل کے لیے پہلے ہی خاطر خواہ فنڈز مہیا کیے جا چکے ہیں۔
25 مارچ 2025 کو پاور ڈویژن نے ایک مسودہ سمری فنانس منسٹری کو بھجوائی تھی تاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)میں ایڈوانس سبسڈی کے اجرا کی منظوری لی جا سکے۔ تاہم، فنانس ڈویژن نے جواب دیا کہ مختلف بجٹ مدات میں پہلے ہی پاور ڈویژن کی ضروریات کے مطابق 633 ارب روپے مہیا کیے جا چکے ہیں۔