google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلیے اختیارات - UrduLead
جمعہ , مئی 9 2025

اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلیے اختیارات

سگریٹ میں 300 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری

ایف بی آر نے بڑے صنعتی شعبوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کیلیے کمیٹی سے اختیارات مانگ لیے ہیں تاکہ ایف بی آر کے شارٹ فال کو پورا کیا جاسکے ۔

نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس میں مانیٹرنگ کا اختیار تھا مگر انکم ٹیکس میں ایسا اختیار نہیں تھا، اور ان دونوں سیکٹرز میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے ،

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایاکہ اسلام آباد میںچوزوں کی ایک ہیچری دن میں 10 لاکھ چوزے فروخت کرتی ہے، ایک چوزے کی پیداواری لاگت 60 سے 70 روپے ہے، اس کمپنی سے 150 ارب روپے کی ٹیکس وصولی بنتی ہے، کمپنی کو 30 ارب روپے سالانہ اضافی ٹیکس دینا ہوگا، ایسے 10 یونٹس اور ہیں جن کو چیک کیا جائے گا، کمپنی کے ڈیٹا کو چیک کرنے کے لیے یہ اختیار لایا گیا ہے ۔

اسی طرح چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں میں اب ٹیکس کیسز کے جلد فیصلے آنا شروع ہوگئے ہیں، ایک کمپنی سے 24 ارب روپے لینے کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا، کمپنی نے فیصلے سے قبل اپنے بینک اکائونٹس سے ساری رقم نکل لی، اس چیز کو روکنے کیلیے بینک اکائونٹ کو ضبط کرنے کا اختیار مانگا۔

راشد لنگڑیال نے مزید بتایا کہ سگریٹ میں 300 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہے اس کو روکنے کیلیے اختیارات چاہیے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ آپ کو اختیارات مل جائیں گے مگر ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوگا، آپ کو اس سے کتنی آمدن ہوگی؟

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سے شارٹ فال تو پورا نہیں ہوگا مگر کچھ اضافی ٹیکس وصولی ہوگی، یہ اختیارات آئین کے مطابق ہیں، ان کی وفاقی کابینہ، وزیراعظم اور صدر مملکت نے منظوری دی۔

سید نوید قمر نے کہا کہ اس سب کے باوجود آپ نے پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا ہے، وزارت قانون نے اتنی جلدی یہ قانون کیوں پاس کیا؟

اس سے قبل اجلاس کو ایف بی آرکے چیئرمین کی جانب سے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس، 2015 IV آف 2025 ) پر ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

کمیٹی نے آرڈیننس کی فوری نوعیت اور اس کے پس منظر پر غور کیا، جبکہ ملک کے مختلف شعبوں پر اس کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

اراکین نے زور دیا کہ قانون میں کسی بھی ترمیم کو نافذ کرنے سے پہلے اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ دیگر شعبہ جات پر اس کے غیر ارادی اثرات سے بچا جا سکے۔

چیئرمین کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ مجوزہ قانون سازی کو موثر بنانے کے لیے وزارتِ قانون و انصاف کے ماہرین کی رائے شامل کی جائے۔

وزارتِ قانون و انصاف کے نمائندے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ آرڈیننس موجودہ قومی اسمبلی اجلاس میں بطور بل پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ وہ اس پر غور کرے اور رپورٹ پیش کرے۔

چیئرمین کمیٹی نے یقین دہانی کروائی کہ بل کا بغور جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر اس میں ترامیم تجویز کی جائیں گی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

بھارتی رافیل طیارے گرائے جانے کے بعد چینی فنکاروں کی مزاحیہ ویڈیو

پاکستان کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کے جنگی رافیل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے