
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے مہلک حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دے دی، جس کے لیے نئی دہلی نے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کے ایک ہفتہ بعد مودی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ بند کمرے میں میٹنگ کی۔
ایک سینئر سرکاری ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے مسلح افواج کو بتایا کہ ان کے پاس دہشت گرد حملے کے جواب میں ردعمل کے طریقہ کار، اہداف اور وقت کا فیصلہ کرنے کی مکمل آپریشنل آزادی ہے۔
منگل کے روز بھارتی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کی ممکنہ دراندازی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ چند روز انتہائی اہم ہیں، اور پاکستان کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ ہفتے مودی نے اس بات کا عہد کیا تھا کہ وہ حملہ کرنے والوں اور اس کی حمایت کرنے والوں کا تعاقب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں پوری دنیا سے کہتا ہوں کہ ہندوستان ہر دہشت گرد اور ان کے حامی کی شناخت کرے گا، اس کا سراغ لگائے گا اور اسے سزا دے گا۔ ہم زمین کے سرے تک ان کا تعاقب کریں گے۔
اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد بھارتی میڈیا نے ’ممکنہ ردعمل‘ کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع کر دیں۔
ان اشتعال انگیز بیانات نے فوجی کارروائی وں میں تیزی سے اضافے کے خدشات کو جنم دیا ہے اور ہمسایہ ملک چین سمیت متعدد ممالک نے تحمل اور بات چیت پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے منگل کی رات اعلان کیا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو آج یا کل بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دونوں فریقوں سے رابطہ کر رہا ہے، اور توقع ہے کہ وہ دونوں فریقوں سے کہے گا کہ معاملات کو مزید کشیدہ نہ کیا جائے۔
بروس نے کہا کہ روبیو دوسرے ممالک کے رہنماؤں اور وزرائے خارجہ کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے پر بات کریں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کے روز پاکستان کے وزیر اعظم اور بھارت کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، اور بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے ’ایسے تصادم سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا جس کے نتیجے میں المناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں‘۔
ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ گوتریس نے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کے لیے اپنے کردار کی پیشکش کی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم آفس کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
انہوں نے واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا، اور بھارت کی جانب سے ’دہشت گردی‘ کا نعرہ استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں وسیع پیمانے پر دستاویزی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنا ناقابل قبول ہے، یہ 24 کروڑ لوگوں کی لائف لائن ہے۔
ہوائی اڈے بند نہیں ہوں گے
بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے فضائی حدود کی بندش کے خدشے کے درمیان منگل کی رات سوشل میڈیا پر ہوائی اڈوں کی ممکنہ بندش کی افواہیں گردش کرنے لگیں۔
تاہم، حکام نے تصدیق کی کہ یہ سچ نہیں ہے، ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کا آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے.
مثال کے طور پر اسلام آباد سے دوحہ جانے والی پرواز بدھ کی رات 12 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوئی۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پرواز کی اطلاع کے مطابق ایک اور پرواز شارجہ سے رات 11 بجکر 43 منٹ پر پہنچی۔
آئی آئی اے پی کے ایک سینئر عہدیدار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ایئرپورٹ اندرون ملک اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے مکمل طور پر فعال ہے، جب کہ لاہور ایئرپورٹ کے ایک عہدیدار نے بھی تصدیق کی ہے کہ فلائٹ آپریشن آسانی سے چل رہا ہے۔