google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی - UrduLead
اتوار , جون 8 2025

حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی

پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کھوکھر نے آئندہ سال اگلے سال گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان کر دیا۔

لاہور پریس کلب میں پاکستان کسان اتحاد کے دیگر عہدیداروں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے؟ کسان کے لیے کوئی درد نہیں، کیا ہم گندم جلا دیں؟۔

انہوں نے کہا کہ گندم کا مسئلہ صوبائی یا ضلعی بہیں، بلکہ یہ قومی مسئلہ ہے، دنیا بھر میں فود سیکورٹی پہلے نمبر پر ہوتی بدقسمتی سے ہمارے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

کاشتکار گندم کی فصل آنے کے بعد ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں، کاشتکار صرف محنت کا صلہ مانگ رہا ہے، فی من کاشت کی لاگت 3 ہزار 400 روپے ہے، جب کہ ہمیں محض 2 ہزار روپے فی من قیمت مل رہی ہے۔

انہوں نے طنز کیا کہ چینی والے زیادہ محب وطن ہیں، کسان سال بھر کام کرتا اور عوام کی خدمت کرتا ہے، کسان کے گھر میں صف ماتم ہے، اس کی تمام امید گندم سے ہوتی ہے، محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے؟۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی ہیں، گندم امپورٹ کر کے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بٹھا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال گندم کی پیداوار میں بہت بڑی کمی آئے گی تو عوام پریشان ہوں گے، ہم تو مزدور اور کسان لوگ ہیں، لسی چٹی کھالیں گے، لیکن عوام کیا کریں گے؟۔

کسان رہنما خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہ۔ ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے۔ اور کاشتکار صرف اپنی محنت کی اجرت مانگ رہا ہے۔

کاشتکار ملک کے تمام لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زمین کا ٹکڑا دوسرے ملک منتقل نہیں کرسکتا۔ کیا چینی والے زیادہ محب وطن ہیں۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گندم کی لاگت کاشت کا اعلان کیا جائے۔ عالمی اصول ہے کہ لاگت میں 25 فیصد اضافہ کر کے ریٹ مقرر کیا جائے۔ 3900 روہے من گندم کا ریٹ مقرر کیا جائے کیونکہ 3400 روہے تو ہماری لاگت ہے۔

کسان رہنما نے کہا کہ گندم امپورٹ کر کے اربوں ڈالرز کمائے گئے لیکن کسی کو سزا نہیں ملی۔ معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب کہتی ہیں کہ کسان چند ہزار ہیں انہیں تو زراعت کی الف ب بھی نہیں معلوم۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے۔ لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی۔ کاشتکار اگلی فصلیں لگانے کو تیار نہیں ہیں۔

محکمہ زراعت کے کہنے پر اگیتی گندم زیادہ کاشت کی تھی۔ جبکہ پاکستان کا کاشتکار گندم بیچے تو اس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان میں کرپٹو شعبے کے ضابطہ کار کے لیے اہم پیش رفت

پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کا جائزہ اجلاس گزشتہ روز وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، اجلاس …