بلوچستان کے ضلع پنجگور میں دہشت گردوں کی گھر میں گھس کر فائرنگ سے جاں بحق 7 مزدروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
فائرنگ کا واقعہ پنجگور کے علاقے خدابادان میں پیش آیا جس سے 7 مزدور جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔
مزدوروں کا تعلق ملتان کی تحصیل شجاع آباد سے تھا، واقعے کے بعد زخمی شخص اور لاشیں ضلعی ہسپتال پنجگور منتقل کردی گئیں۔
قتل کیے گئے محنت کشوں میں ساجد، شفیق، فیاض، افتخار، خالد، سلمان، اللہ وسایا شامل ہیں جن کا تعلق ملتان کی تحصیل شجاع آباد کے نواحی علاقوں بستی چدھڑ، بستی راجا پور، چک سردارپور، شاہ پور ابھہ اور بستی ملوک سے تھا۔
بعد ازاں محنت کشوں کی میتیں ہیلی کاپٹر سے ملتان لائی گئیں جہاں نشتر ہسپتال میں رکن پنجاب اسمبلی سلمان نعیم اور ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم سندھو نے میتیں وصول کیں، نشتر ہسپتال میں میتوں کاپوسٹ مارٹم کیاگیا۔
شجاع آباد میں لاشیں ملنے میں تاخیر پر ورثا نے موٹروے ایم فائیو چدھر پل پر احتجاج کیا، احتجاج کے باعث ملتان سکھر موٹر وے ٹریفک کی روانی کےلیےبندہوگئی۔
متوفیوں کی ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں تدفین کردی گئی، نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
محنت کشوں کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف پنجگور کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا جس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے مزدوروں کے ظالمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور میں نہتے اور بے گناہ مزدورں کے بہیمانہ قتل پر دلی دکھ ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک ہی دن میں موسیٰ خیل، مستونگ، بولان اور قلات میں مختلف واقعات میں 40 افراد کو قتل کردیا تھا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔
ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتارکر شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔
ضلع بولان سے 6 افراد کی لاشیں ملی تھیں، جنہیں گولیاں مارکر قتل کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ نامعلوم مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔