google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا - UrduLead
منگل , دسمبر 24 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس لے لیا ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 7 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندخیل، جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہوں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے زیرِسربراہی 7 رکنی لارجر بینچ بدھ (3 اپریل) کو صبح ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔

اس کے ایک دن بعد، مختلف حلقوں سے اس کی تحقیقات کے لیے کالز سامنے آئیں، جس کے درمیان چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے ججز کا فل کورٹ اجلاس طلب کیا۔

جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس عیسیٰ سے ملاقات کی، جہاں دونوں نے کابینہ کی منظوری کے بعد عدالتی امور میں مداخلت کے خدشات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

30 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر ایک رکنی انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی گئی، جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کی شرائط کار (ٹی اوآرز) کی بھی منظوری دی، ٹی او آرز کے مطابق انکوائری کمیشن معزز جج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں۔ انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟

کمیشن اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا۔ کمیشن کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ انکوائری کے دوران ضروری سمجھے تو کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرسکے گا۔

31 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط کے معاملے پر 300 سے زیادہ وکلا نے سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت انٹیلی جنس اپریٹس کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کرنے کے الزامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک کاروبار دوست نہیں رہا: پاکستان بزنس فورم

پاکستان بزنس فورم نے سال 2024 کو بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے مشکل ترین …