
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان، نورین نیازی خٹک اور عظمیٰ خان نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ دھرنا دے رکھا ہے۔
کارکنوں نے اڈیالہ جیل جانے والا مرکزی راستہ مکمل بند کر دیا ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات ہے۔دھرنے میں اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر خان، شاہد خٹک، خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین مینا خان آفریدی، شفیع اللہ جان، سابق رکن صوبائی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل، ڈاکٹر محمد شبیر قریشی، سلمان اکرم راجہ سمیت سینکڑوں مرد و خواتین کارکنان شریک ہیں۔
اس سے قبل جب علیمہ خان اور دیگر خواتین رہنما جیل کی طرف بڑھے تو پولیس نے انہیں فیکٹری ناکے پر روک لیا۔ اس موقع پر علیمہ خان نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور کہا:”پولیس والوں سے ہماری کوئی لڑائی نہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں، بہت اچھے ہیں۔ میں کارکنوں کو اس لیے پیچھے کر رہی ہوں کہ ہمارے ساتھ خواتین بھی ہیں، پولیس والے خود پریشان ہیں۔
پچھلی ملاقات میں میری بہن نے کوئی سیاسی بات نہیں کی تھی، پھر بھی ایک ماہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بانی صاحب کو کس کے حکم پر قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے؟“
علیمہ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”صحافی سوچ سمجھ کر بات کیا کریں، ورنہ میں اب بات نہیں کروں گی۔ ہم صرف ملاقات کے لیے آئے ہیں، لیکن بار بار ہمیں روکا جا رہا ہے۔“دوسری جانب اڈیالہ جیل میں ملاقات کا باقاعدہ وقت ختم ہو چکا ہے۔
ملاقات نہ ہونے پر علیمہ خان اور سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقع پر ہی مشاورت کی، جس میں ثناء اللہ مستی خیل، ڈاکٹر شبیر قریشی اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی علیمہ خان نے گورکھ پور ناکے پر 10 گھنٹے تک دھرنا دیا تھا جو رات گئے ختم ہوا۔فی الحال دھرنا جاری ہے اور کارکنان کا کہنا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملتی، وہ ناکہ خالی نہیں کریں گے۔ صورتحال کشیدہ مگر پرامن ہے، پولیس نے ابھی تک کوئی سخت کارروائی نہیں کی۔
UrduLead UrduLead