
پنجاب میں نئے موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے شدید احتجاج کرتے ہوئے 8 دسمبر(آج) صوبہ بھر میں مکمل پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ ہڑتال ممکنہ طور پر غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، جبکہ گڈز ٹرانسپورٹرز نے بھی اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان یونائیٹڈ ٹرانسپورٹرز ایکشن کمیٹی اور دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے بغیر کسی مشاورت کے نئے قوانین نافذ کیے ہیں، جو ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔
یونائیٹڈ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بتایا کہ 8 دسمبر کو تمام بس اڈے اور ٹرمینلز مکمل طور پر بند رکھے جائیں گے، اور پنجاب بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ سمیت گڈز کی ڈلیوری متاثر ہوگی۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے ٹرانسپورٹرز نے بھی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر شکیل قریشی نے کہا کہ نئے جرمانے ٹرانسپورٹرز کا “معاشی قتل” ہیں اور روزانہ 25 ہزار روپے کمانے والے موٹرسائیکل سوار پر 2 ہزار روپے کا چالان ناقابل برداشت ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر یہ “ظالمانہ” قوانین واپس لے اور ٹرانسپورٹرز کی مشکلات کو سمجھے۔رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو 10 دسمبر سے ملک بھر میں ہڑتال کا دائرہ کار وسیع کر دیا جائے گا، جس سے اشیا کی سپلائی چین شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد ٹرانسپورٹ فیڈریشن نے بھی بھاری جرمانوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ہڑتال میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ یہ قوانین روڈ سیفٹی بہتر بنانے اور حادثات کم کرنے کے لیے نافذ کیے گئے ہیں۔ تاہم ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ حکومتی فیصلوں میں عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ہڑتال سے مسافروں اور کاروباری سرگرمیوں پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے، اور صورتحال پر عوام کی نظریں مرکوز ہیں۔
UrduLead UrduLead