
برطانیہ میں کی گئی نئی سائنسی تحقیق کے مطابق اگر انسان کی 50 سال کی عمر میں دل کی صحت متاثر ہو جائے تو بڑھاپے میں یادداشت کی بیماری، ڈیمنشیا، لاحق ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔ سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ درمیانی عمر میں دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچنے کی صورت میں ڈیمنشیا کے امکانات 33 فیصد زیادہ ہو جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دل کی خرابی کے حیاتیاتی آثار بیماری کی تشخیص سے تقریباً 25 سال پہلے ظاہر ہو سکتے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ دماغی زوال کا آغاز بہت پہلے سے شروع ہو جاتا ہے۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی معاونت سے ہونے والی اس تحقیق میں ہزاروں افراد کے دل اور دماغی اسکینز کا تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق دل کی پمپنگ صلاحیت کم ہونے سے دماغ کو خون اور آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ ذہنی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔
پہلے بھی متعدد مطالعات میں اس تعلق کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق بلند فشارِ خون، ذیابطیس، اور زیادہ کولیسٹرول والے افراد میں ڈیمنشیا کا خطرہ 20 سے 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دماغ اور دل کے درمیان یہ تعلق باریک خون کی نالیوں کے نظام کے ذریعے قائم رہتا ہے، جو دونوں اعضا کو مسلسل آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
برطانوی محققین نے کہا کہ یہ نتائج صحتِ عامہ کے لیے اہم پیش رفت ہیں اور ان سے واضح ہوتا ہے کہ دل کی صحت پر توجہ دینا بڑھاپے میں دماغی صحت بچانے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور سگریٹ نوشی سے پرہیز جیسے اقدامات دل کے ساتھ دماغ کے لیے بھی مفید ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ پریشر قابو میں رکھنا، کولیسٹرول کو متوازن رکھنا، جسمانی طور پر فعال رہنا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور تمباکو نوشی ترک کرنا وہ بنیادی عوامل ہیں جو دل کی کارکردگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ڈیمنشیا جیسے مہنگے اور ناقابلِ علاج مرض سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 55 ملین سے زائد افراد ڈیمنشیا کا شکار ہیں، اور ہر سال تقریباً 10 ملین نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ ان میں الزائمر ڈیمنشیا کی سب سے عام قسم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر درمیانی عمر میں دل کی صحت برقرار رکھی جائے تو یہ شرح نمایاں طور پر کم کی جا سکتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر جان میکڈونل نے کہا کہ “درمیانی عمر ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب حفاظتی اقدامات اختیار کر کے بڑھاپے میں ذہنی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔”
پاکستان میں بھی دل کے امراض بڑھتی عمر کے ساتھ عام ہو رہے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق ملک میں تقریباً 20 فیصد بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، جو بعد میں دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ قومی سطح پر آگاہی مہمات، ابتدائی تشخیص اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ہی ڈیمنشیا کے بوجھ کو کم کر سکتی ہیں۔
تحقیق دل اور دماغ کے باہمی تعلق پر ایک نئی توجہ لاتی ہے اور بتاتی ہے کہ دل کی صحت میں بہتری براہِ راست ذہنی صحت کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق 50 سال کی عمر کے بعد دل کی دیکھ بھال دراصل دماغ کی حفاظت کے مترادف ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
UrduLead UrduLead