جمعرات , نومبر 6 2025

ڈسکوز پر بغیر منظوری 40 لاکھ اے ایم آئی میٹرز لگانے پر شدید تنقید

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے اس اقدام پر شدید اعتراض اٹھایا ہے جس کے تحت انہوں نے بغیر منظوری کے چار ملین اے ایم آئی (Advanced Metering Infrastructure) میٹرز نصب کرنے کا عمل شروع کیا۔ نیپرا کے مطابق اربوں روپے کے اس منصوبے کے لیے ریگولیٹر کی پیشگی منظوری لازمی تھی، لیکن کمپنیوں نے خود سے انسٹالیشن کا آغاز کر دیا۔

ڈسکوز کے نمائندوں نے سماعت کے دوران وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے ہدایات موصول ہوئیں جس کے بعد منصوبہ شروع کیا گیا۔ نیپرا نے اس مؤقف پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریگولیٹری فریم ورک کے مطابق ایسی سرمایہ کاری کے لیے منظوری لینا ضروری ہے، ورنہ یہ مالی بے ضابطگی شمار ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق ایک عام بجلی میٹر کی قیمت تقریباً 5 ہزار روپے جبکہ اے ایم آئی میٹر کی لاگت 20 ہزار روپے تک ہے۔ چار ملین میٹرز کی تنصیب کے لیے مجموعی طور پر اربوں روپے درکار ہوں گے۔ نیپرا نے یہ مشاہدات جمعرات کو عوامی سماعت کے دوران کیے، جو کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقد ہوئی۔

دورانِ سماعت کیسکو حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے بعد ریکوری کی شرح 30 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلو صارفین سے وصولیوں کے مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کے کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے۔

نیپرا نے کمپنی سے 2188 خراب میٹرز کی تبدیلی میں تاخیر، زیرِ التوا کنکشنز اور 7 ارب روپے کی بلنگ کے مقابلے میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر وضاحت طلب کی۔ کمپنی حکام نے مؤقف دیا کہ مسائل کے حل پر کام جاری ہے اور زیرِ التوا درخواستیں آئندہ ماہ تک نمٹا دی جائیں گی۔

اسی سماعت کے دوران حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے تجویز پیش کی کہ نیپرا فکسڈ نیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا بجلی کے بلوں کے نظام کو “گراس میٹرنگ فریم ورک” پر منتقل کیا جائے تاکہ سبسڈی کے مسائل سے بچا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیٹ میٹرنگ میں بجلی کے یونٹوں کے تبادلے کے بجائے تقسیم کار کمپنیاں اور صارفین اپنی اپنی قیمتیں مقرر کریں، تاکہ بجلی کے نرخوں میں شفافیت اور مالی توازن ممکن ہو سکے۔

توانائی ماہرین کے مطابق نیپرا اور ڈسکوز کے درمیان اے ایم آئی میٹرز کے معاملے پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اس بات کی علامت ہے کہ توانائی شعبے میں پالیسی ہم آہنگی اور ریگولیٹری کنٹرول کے درمیان توازن تاحال ایک چیلنج ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پی آئی اے کا آپریشنل بحران شدت اختیار کرگیا، انجینئرز سے رابطہ نہ ہوسکا

قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو درپیش آپریشنل بحران مزید سنگین صورت …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے