لاہور سیشن کورٹ نے سعد الرحمٰن کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد ضمانت خارج کردی

لاہور کی ضلعی عدالت نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمٰن المعروف “ڈکی بھائی” کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ سیشن کورٹ نے دونوں فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد سنایا، جہاں سرکاری وکیل اور اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈکی بھائی کے خلاف الزامات نہ صرف سنجیدہ نوعیت کے ہیں بلکہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔
سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر کی بنیاد ایک معتبر انٹیلیجنس رپورٹ پر رکھی گئی، جس میں سعد الرحمٰن کا کردار واضح طور پر سامنے آیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اب تک کسی بھی جوئے یا فاریکس ایپ کو پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں کیا ہے، تاہم ڈکی بھائی نے اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے عوام کو ایسی غیر قانونی ایپس جیسے “بائنومو”، “بیٹ 365” اور “39 گیم” پر سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔
پراسیکیوٹر کے مطابق، ڈکی بھائی کے دو بینک اکاؤنٹس میں بالترتیب 16 کروڑ اور 5 کروڑ روپے موجود ہیں، لیکن وہ عدالت میں ان رقوم کے ذرائع کی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ رقم ممکنہ طور پر دہشتگردی یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے دوران سماعت استفسار کیا کہ آیا “بائنومو” ایپ اب بھی پاکستان میں فعال ہے؟ جس پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے نمائندے نے بتایا کہ اس ایپ کی رسائی پاکستان میں بند کی جا چکی ہے، تاہم متعدد دیگر غیر قانونی ایپس بدستور سرگرم ہیں۔
پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ سعد الرحمٰن کے موبائل فون حکام کی تحویل میں ہیں لیکن فیس لاک کی وجہ سے اب تک ان تک مکمل رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ 22 دن کے ریمانڈ کے دوران اگر فیس لاک ختم نہیں کیا جا سکا تو اب تک کی تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی ہے؟
ڈکی بھائی، جن کے یوٹیوب چینل پر لاکھوں سبسکرائبرز ہیں، اپنے مزاحیہ ویڈیوز اور فیملی وی لاگز کے باعث پاکستان بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ تاہم حالیہ مقدمے نے ان کی شہرت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر قانونی ایپس کی تشہیر کی جس سے متاثر ہو کر کئی افراد نے ان ایپس میں سرمایہ کاری کی اور اپنی جمع پونجی سے محروم ہو گئے۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق، اب تک “بائنومو” سمیت 46 ایپس کو پاکستان میں غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، جن میں جوئے اور غیر ریگولیٹڈ فاریکس ٹریڈنگ ایپس شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ سعد الرحمٰن پاکستان میں “بائنومو” کے کنٹری مینیجر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جب کہ انہوں نے اس حوالے سے کسی حکومتی ادارے سے کوئی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا۔
اس مقدمے کے فیصلے نے ڈیجیٹل میڈیا پر کام کرنے والے دیگر انفلوئنسرز کے لیے بھی ایک واضح پیغام دیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کی جانے والی تشہیر، خاص طور پر مالیاتی یا سرمایہ کاری سے متعلقہ مصنوعات کی، قانونی دائرہ کار سے باہر نہیں ہے۔ اس فیصلے کو نہ صرف ایک مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے بلکہ یہ کیس سوشل میڈیا اخلاقیات اور قانون کے درمیان توازن پر ایک اہم بحث کو بھی جنم دے رہا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈکی بھائی کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرتی ہے یا مقدمے کی آئندہ سماعتوں میں کوئی نیا موڑ سامنے آتا ہے۔ تب تک، یہ معاملہ ڈیجیٹل دنیا میں اثر و رسوخ کے دائرہ کار اور قانونی حدود کے حوالے سے ایک اہم نظیر بن چکا ہے۔