
حالیہ طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بکری کا دودھ پٹھوں (muscles) کی سوزش کم کرنے، ان کی مضبوطی بڑھانے اور صحت بہتر بنانے میں گائے کے دودھ سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے بوڑھے چوہوں پر مختلف اقسام کے دودھ کے اثرات کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن چوہوں کو روزانہ دودھ پر مشتمل غذا دی گئی، ان کے پٹھوں میں سوزش کم ہوئی اور پٹھوں کے ریشے مضبوط ہوئے، خاص طور پر بکری کا دودھ، جو کم چکنائی والا اور وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھرپور ہوتا ہے، اس نے سب سے زیادہ مثبت اثرات دکھائے۔
ماہرین کے مطابق بکری کے دودھ میں ایسے قدرتی اجزا موجود ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرتے ہیں، پٹھوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بہتر بناتے ہیں۔
تحقیق کے دوران چوہوں کو مختلف گروپوں میں تقسیم کر کے ان میں عمر سے متعلق پٹھوں کی کمزوری (سارکوپینیا) پیدا کی گئی، پھر دودھ کے اثرات ان کے جسم، پٹھوں، ہڈیوں اور آنتوں میں موجود بیکٹیریا پر جانچے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بکری کے کم چکنائی والے دودھ، خاص طور پر وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھرپور دودھ نے نہ صرف جسم میں چربی کم کی، بلکہ پٹھوں کی کارکردگی اور بحالی میں بھی نمایاں بہتری پیدا کی، اس دودھ نے جسم میں سوزش پیدا کرنے والے عناصر کی سطح بھی کم کی، جو عموماً پٹھوں کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔
مزید یہ کہ بکری کے دودھ نے آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا کی افزائش میں بھی مدد کی، جو مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند تصور کیے جاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ گائے کے دودھ کے مقابلے میں بکری کا دودھ زیادہ مؤثر ہے۔