سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان آج (اتوار کو) کورنگی میں اپنی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے کراچی پہنچ گئے۔
بظاہر اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود نہیں ہوں گے جہاں ملک کے اگلے وزیراعظم کا انتخاب ہوگا۔
سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے محض ایک دن قبل مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے انہیں فون کیا تھا، تاہم مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ سربراہ جے یو آئی (ف) کا وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے سے انکار سے دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اگر وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیتے تب بھی مسلم لیگ (ن) چاہے گی کہ سربراہ جے یو آئی (ف) حکومت چلانے میں اُن کا ساتھ دیں۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی نہ صرف پارلیمنٹ میں بلکہ کابینہ میں بھی ان کے ساتھ بیٹھے گی۔
جے یو آئی (ف) سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات مولانا سمیع الحق سواتی کے مطابق جے یو آئی (ف) سندھ کے جنرل سیکریٹری راشد محمود سومرو اور دیگر رہنماؤں نے 3 روزہ دورے پر کراچی پہنچنے پر مولانا فضل الرحمٰن کا استقبال کیا۔
مولانا سمیع الحق سواتی نے کہا کہ پارٹی کے ’اہم‘ اجلاس میں سندھ کے تمام اضلاع سے جے یو آئی (ف) کے اراکین شامل ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے اہم خطاب کریں گے، وہ جے یو آئی (ف) سندھ کے عہدیداروں کو ضروری ہدایات بھی دیں گے اور ایک پریس کانفرنس بھی کریں گے۔