
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آج کم ہونے جارہی ہیں لیکن ہم یہ فائدہ عوام کو منتقل نہیں کریں گے بلکہ اس بچت سے بلوچستان میں موٹر وے طرز کی ہائی وے بنانے جارہے ہیں۔
وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 8 بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کردیا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کریں کم ہے، وزیر خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے گفتگو ہوئی ہے اور میں نے بھی اس پر بیان جاری کیا، امید کی جانی چاہیے کہ ایرانی حکومت قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری توانائی اور متعلقہ افراد کی معاونت سے بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 7 روپے کی کمی کی جاچکی ہے جو پاکستان کے تمام صارفین کے لیے کی گئی ہے جس میں کاروباری حضرات بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری طرف سے قوم کے لیے عید کا تحفہ تھا جس سے یقیناً معیشت کو بہت فائدہ پہنچے گا، ہماری کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا کر ان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب ایک موقع پھر آیا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمیں نیچے آئی ہیں، حالیہ قیمتیں جو گری ہیں، اور جو ٹیرف لگے ہیں اس کی وجہ سے قیتموں کا اتار چڑھا جاری ہے، آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے جارہی ہیں، جس کا اعلان کچھ دیر میں ہوجائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سوچ بیچار کے بعد یہ طے کیا ہے کہ کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ چمن کو خونی سڑک کہتے ہیں جو ایک سنگل روڈ ہے لیکن یہ فنڈز کے بغیر مکمل نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خیبرپختونخوا سے سکھر تک بہترین موٹرویز بن چکے ہیں اور اب سکھر ، حیدرآباد ، کراچی تک موٹروے بننے جارہی ہے، ایم 6 اور ایم 9 سرمایہ کاری سے ہوگا جو وفاق خود شفاف طریقے سے بنائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 ہزار لوگ اس خونی سڑک نے نگل لیے ہیں، سیاسی اور سماجی طور پر بھی دیکھیں ، بلوچستان دیکھ رہا ہے کہ مردان سے سکھر تک موٹر وے بن گئی، جس پر کئی سو ارب روپے لگ چکے ہیں لیکن ہمارا کیا قصور ہے کہ ہمارے پاس کوئی اس طرح کی سڑک نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 23-2022 میں دو طرفہ ہائی وے کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن اس پر کوئی کام نہیں ہوا، اب طے کیا ہے کہ اس سڑک کو ہم نے بدلنا ہے اور اس کو ترقی کی سڑک میں تبدیل کرنا ہے، یہ ہائی وے ہوگی لیکن اس کا معیار موٹر وے والا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 23-2022 میں اس کا تخمینہ 250 ارب روپے تھا لیکن اب یہ تقریباً 300 ارب روپے ہے، دو سال میں یہ ہائی وے مکمل ہوجائے گی جب کہ آج جو قیمتیں کم ہو رہی ہیں وہ ہم پاکستانی عوام کو منتقل نہیں کر رہے، اس بچت کو ہم بلوچستان کے عوام کے نذر کر رہے ہیں۔
یہ موقع ہے کہ بلوچستان کے عوام کو احساس ہو کہ ہمارے لیے بھی کوئی سوچ رہا ہے، وفاق، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا ہمارے لیے سوچ رہا ہے، یہ رقم این -25 پر خرچ ہوگی، ایک بہترین معیاری کوالٹی کی سڑک ہوگی، ہم خود کھڑے ہوکر اس کو بنائیں گے، بلوچستان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا۔