
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ صنعتکاروں اور تاجروں کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، پاکستان میں سیلف سسٹین ایبلٹی آئے گی، تو یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا آخری قرض پروگرام ہوگا، آنے والے مہینوں میں وزیراعظم کی جانب سے مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے میں صنعتکاروں سے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ٹیکسیشن کے معاملات کو براہ راست لیڈ کرر ہے ہیں، اگر ہم اپنے محصولات اور توانائی کے مسائل حل کرلیں، تو معیشت بہتری کی جانب چلی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ چوری اور رشوت خوری کی شکایات کو ایک زاویے سے نہ دیکھا جائے، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، سرکاری افسران رشوت لے رہے ہیں، تو کوئی رشوت دے بھی تو رہا ہے، بزنس کمیونٹی سے کہتا ہوں آپ کی مدد کی ضرورت ہے، آپ لوگ رشوت دینا بند کریں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ایسے افسران لائیں گے، جن کی ساکھ اور شہرت اچھی ہوگی
انہوں نے کہا کہ 80 فیصد انکم ٹیکس دینے والے سیلری کلاس کی انکم اکاؤنٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے، پھر بھی انہیں دفاتر میں جانا پڑتا ہے، انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ نان ایپلی کیبل لکھ دیں، اگر کوئی ایسا لکھ دے، اور کل کو کوئی مسئلہ ہوجائے تو کون اسے حل کرے گا؟، ہم سادہ سا فارم متعارف کروائیں گے، موبائل فون سے آن لائن اسے بھردیں تو سیلری کلاس کا ٹیکس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری کاروباری ادارے (ایس او ایز) 800 ارب سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں، 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے، ہر وقت کہا جاتا ہے کہ صحت اور تعلیم پر کیا خرچ کیا جارہا ہے، بجٹ کہیں اور جارہا ہے، یہی اس کا جواب ہے، جب یہاں سے پیسہ بچنا شروع ہوگا تو ہیلتھ اور ایجوکیشن پر مزید خرچ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیس لیس کسٹم کی جو پہلے بات ہوئی ہے، اب ہم اس میں ٹیکنالوجی متعارف کروائیں گے، اگر ہم اس عمل سے انسانی مداخلت کا خاتمہ نہیں کرتے اور کسی افلاطون کو بھی لگادیں گے تو مسئلہ نہیں حل ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آپ لوگ بھی تھوڑا سا حوصلہ کرلیں، ایک صاحب میرے پاس کچھ ماہ قبل آئے، اور کہا کہ ری فنڈ مل گیا ہے، لیکن ایک پرسنٹیج مانگی گئی تھی، افسر نے کہا کہ ان جیسے وزیر تو کئی آئے، اور کئی چلے گئے، ان صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں انہی افسران سے ڈیل کرنا ہے، اسی لیے وہ پرسنٹیج دے دی، میں آپ سے گزارش کروں گا، خدارا ایسا نہ کیجئے، آپ بھی حوصلہ کریں، اللہ خیر کرے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ان شا اللہ قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری جلد دوبارہ شروع کی جائے گی، پی آئی اے خسارے سے نکل کر منافع میں آچکی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی اور ماحولیات کے مسائل ہیں، ہماری آبادی تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے، دیہات میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے، شہروں میں تناسب کم ہے، اگر اسی رفتار سے آبادی بڑھتی گئی تو ملک کا مستقبل کیا ہوگا، اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہمیں ڈھانچہ جاتی مسائل پر فوکس کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے لاہور میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، تو یہ سب ہم پر اور آپ پر منحصر ہے، کلائمیٹ چینج کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کے پروگرام کے حوالے سے آپ لوگ تعاون کیجئے، تاکہ مسائل کم سے کم سطح پر لائے جاسکیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم روز کی بنیاد پر دالوں ، چینی اور دیگر اشیا کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں، افراط زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔
محمد اورنگزیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریکوڈک ایک اہم منصوبہ ہے، 2028کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، انڈونیشیا میں پچھلے سال نِکل کی ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر رہی، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔