حکومت سے مذاکرات کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ہم تیسرے مذاکراتی دور کے لیے تیار ہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن کے لیے ورکنگ کرکے آئے اور اگر 31 جنوری تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنا تو مذاکرات آگے نہیں چلیں گے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد مذاکراتی کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی تیسرے مذاکراتی راؤنڈ کے لیے تیار ہے، 2 مطالبات تحریری شکل میں فراہم کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ظلم و ستم کا ازالہ اور ذمہ داروں کا تعین ہو، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جب کہ عمران خان نے بانی پی ٹی آئی نے اپنی رہائی کی کوئی بات نہیں کی، تاہم ہمارے اسیران کے ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں ،قانونی حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔
حامد رضا کا کہنا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے لیے ورکنگ کرکے آئے، مذاکرات کو حتمی نتائج تک پہنچانے کے لیے بال اب حکومت کی کورٹ میں ہے، 31 جنوری تک مذاکرات مکمل ہونے کی ہماری تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے تفصیلی ملاقات ہوئی لیکن آج بھی بانی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 31 جنوری کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، ہمارے پاس مذاکرات کی تاریخ میں توسیع کا اختیار نہیں ہے۔
اس سے قبل، حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔
تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں شامل اپوزیشن لیڈرعمر ایوب، اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کےحامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ناصرعباس راجا اڈیالہ جیل پہنچے۔
اڈیالہ جیل کے باہر صحافی نے حامد رضا سے سوال کیا کہ کیا عمران خان آج باقاعدہ این آر او پر دستخط کریں گے؟
حامد رضا نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس این آر او کی کوئی اطلاع ہے؟ کیا آپ نے این آر او دیکھا ہے؟ مجھ سے شیئر کریں، این آر او عمران خان نہیں حکومت مانگ رہی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اللہ اللہ کرکے آج ملاقات کی اجازت ملی ہے، خوشی ہے آج اپنے لیڈر سے ملاقات ہوگی۔