علیمہ خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو آواز اٹھانے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اگر وہ پاکستان پیسہ بھیجنا بند کردیں تو حکومت نہیں چلے گی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ پچھلے دو اڑھائی سال سے پاکستان ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے، 9 مئی جنہوں نے کرایا انھوں نے سی سی ٹی وی چوری کی اس میں 16 لوگوں کو اسنائپر سے شہید کیا گیا،
لوگوں کو ڈرایا گھروں کو توڑا خواتین کے ساتھ وہ کیا جو پہلے نہیں ہوا، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے ووٹ دیا انھوں نے چوری کیا، لوگ بھیڑ بکریاں بننے سے انکار کریں گے تو ظلم کا نظام ختم ہوجائے گا، جناح ایونیو ڈی چوک پر جو آپریشن ہوا اس میں ڈیڑھ سو لوگ مسنگ ہیں، پہلے آپ نے جمہوریت کو ختم کیا،
جمہوریت نیشنل اسمبلی، عدلیہ اور میڈیا پر کھڑی ہے، ان تینوں چیزوں کو زمین بوس کردیا گیا اس نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی اور نہ ہی تحفظ ہوگا آگے کے دن بہت برے ہیں، بجلی گھر انہی لوگوں کے ہیں جو ملک کو کنٹرول کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی نے دو مطالبے رکھے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز کے ماتحت جے آئی ٹی بنائی جائے، جے آئی ٹی 9 مئی اور 26 نومبر سانحات کی تحقیقات کرے، تمام لوگوں کو رہا کیا جائے اور اگر مطالبات تسلیم نہیں ہوتے بانی نے کہا ہے کہ وہ سول نافرمانی کا آغاز کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی اربوں ڈالر دیتے ہیں اور ان کو دھمکی دیتے ہیں جب وہ باہر آواز اٹھاتے ہیں تو ان کے پاکستان کے گھروں کو تباہ کردیا جاتا ہے،
جمعہ تک مطالبات نہ مانے تو اوورسیز پاکستانیوں کو کال چلی جائے گی کہ وہ پاکستان پیسہ نہ بھیجیں، اب مشکلات ہوں گی تو لیکن حکومت نہیں چل سکے گی، اگر مذاکرات کے لیے اسٹیبلشمنٹ آفر دیتی ہے تو مذاکراتی کمیٹی ان سے مذاکرات کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اعتراض یہ ہے کہ 12 لوگ شہید نہیں ہوئے، لاشیں چھپا دی جائیں تو یہ حقیقت نہیں ہے، بہت سے لوگ لاپتا ہیں، جیلوں میں ان کے والدین پوچھ رہے ہیں،
ہم سیاسی طور پر نہیں انسانیت کے طور پر ان کا پیچھا کررہے ہیں، مجھے اس پر غصہ ہے کہ کہیں لوگ لاپتا ہیں، لوگوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔
علیمہ خان کا مزید کہنا تھا کہ پہلا مشکل وقت آئے گا تو محسن نقوی ملک سے فرار ہوجائیں گے۔